کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 18
پیوند لگا معلوم ہو[1]۔
ایسے بھی صوفیاء ہیں جو صوف(اون) کالباس پہنتے ہیں تو جبے کی آستینیں ظاہر کردیتے ہیں یا اندر تو نرم لباس پہنتے ہیں اوراس کے اوپر دکھانے کے لئے صوف کا جبہ ڈالدیتے ہیں (ایضاً)
اس کو اسلام نے لباس شہرت کہا ہے جس سے ریاکاری جھلکتی ہے۔
کھانے کے معاملے میں بھی زہد کے مخصوص مفہوم نے صوفیاء کو مضحکہ خیز حد تک سخت اور انتہا پسند بنا لیا ہے مثلاً کئی کئی دن تک نہ کھانا جب کھانا تو بہت کم مقدار میں کھانا ، تصوف کا لازمہ سمجھا جاتا ہے ۔ سہل بن عبداللہ کے متعلق کہا جاتا ہے کہ کچھ مدت تک بیری کے پتے کھاتے رہے پھر کچھ عرصہ بھوسے سے گزارا کیا(ص312)۔
علی روباری کا قول ہے کہ اگر صوفی پانچ روز کے بعد کہے کہ میں بھوکا ہوں تو اسے کہو کہ بازار میں رہے کوئی دھندا کرے وہ تصوف کے لائق نہیں ۔ حالانکہ یہ سب چیزیں کسی طرح بھی شریعت کے مزاج سے ہم آہنگ نہیں ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود شہد، مکھن ملا کر کھایا ،ککڑی چھوہارے ملا کر کھانا پسند کرتے تھے(ص314)۔
توکل: صوفیاء نے توکل کوجو مفہوم عطا کیا ہے اس میں بھی ان کی روایتی انتہا پسندی پوری طرح کارفرما ہے ابو سلیمان دارانی کا قول ہے اگر ہم اللہ پر توکل کرتے تو کبھی دیواریں تعمیر نہ کرتے، چور کے ڈر سے دروازے بند نہ کرتے۔
ذوالنون مصری کہتا ہے میں نے برسوں سفر کیا لیکن ایک موقعہ کے علاوہ میرا توکل کبھی درست نہیں رہا اس موقعہ پر ہوا ہوں کہ کشتی دریا کے درمیان ٹوٹ گئی۔ پہلے میں نے ایک تختے کا سہا را لیا لیکن پھر یہ سوچ کر کہ اگر اللہ نے میرے ڈوب جانے کا حکم دیا ہے تو یہ تختہ مجھے کوئی فائدہ نہ دے گا میں نے تختہ چھوڑ دیا او ر تیر کر کنارے آگیا (ص 400)۔
[1] تلبیس ابلیس ص286