کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 15
(4)امام حسین رضی اللہ عنہ (5)زین العابدین(6)امام باقر.... (4)سہروردیہ(1)محمد صلی اللہ علیہ وسلم (2)امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ (3)حسن بصری تصوف سے متعلق یہ مختصر احوال و نظریات قارئین کی نظر کی ہیں ان کی شناعت سب پر عیاں ہے ان کا قرآن و سنت تعامل صحابہ رضی اللہ عنہ و تابعین ائمہ اربعہ رحمہم اللہ سے تعارض بھی مخفی نہیں ہے کشف و الہام اور علم باطنی و علم سینہ کے ذریعہ ختم نبوت کے عقیدہ کو تار تار کر لیا گیا ہے صحیح اسلام کے مقابل روافض کا خود ساختہ یا یہود سے اخذ کردہ متوازی دین تصوف کے نام سے رائج کر لیاگیا یہ تو اسلام کے دشمنوں کی سازش تھی جسے علامہ اقبال نے غیر اسلامی پودا کہا مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ دین حق کی تبلیغ کے دعوے دار ۔ عقیدہ ختم نبوت کے علمبرداروں اس کے خلاف کچھ کرنے کی بجائے خود اس بیماری میں مبتلا ہوگئے سوائے چند ایک کے اکثریت نے اسے اسلامی ثابت کرنے اور خود کو ان سلاسل میں پرونے کی کوشش کی۔ قدر آفاقی نے تصوف کی مخالفت سے متعلق اہل سنت کا رویہ ذکر کیا ہے لکھتے ہیں : اہل سنت والجماعت نے صوفیاء کے خلاف اپنا طرز عمل کافی آہستگی سے ظاہر کیا نیز وہ کبھی ان کو مطعون کرنے میں متفق رائے نہیں ہوئے۔ سُنیوں کے صرف دو گروہوں نے تصوف پر تنقید کی ۔امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے تصوف پریہ تنقید کی کہ وہ ظاہر عبادات کے مقابلہ میں مراقبہ پر زور دیتا ہے اور روح کیلئے ذات خداوندی سے براہ راست تقرب کی راہ نکالتا ہے اور بعد ازاں ایک مسلمان کو شرطی فرائض کی پابندی سے آزاد کر دیتا ہے چنانچہ آپ رحمہ اللہ کے شاگرد خاص خشیش رحمہ اللہ اور ابو زُرعہ رحمہ اللہ نے تصوف کو زنادقہ کے کفر و الحاد کی ایک شاخ =الروحانیہ=میں شامل کیا ہے ۔ ان کے علاوہ دوسرا گروہ معتزلہ اور ظاہریوں پر مشتمل تھا ۔ یہ عشق کے ذریعے خالق