کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 14
ابن عربی نے حلاج کے متعلق فتوحات مکیہ میں ایک واقعہ لکھا ہے مشہور بزرگ شیخ ابو عمر عثمان مکی حلاج کے سامنے سے گزرے اور پوچھا کیا لکھ رہے ہو؟حلاج نے جواب دیا قرآن کا جواب لکھ رہا ہوں۔حسین بن منصور حلاج جو قرآن کا جواب لکھ رہے تھے اسکی تعریف مولانا روم حضرت علی ھجویری خواجہ نظام الدین نے کی ہے مگر سلیمان ندوی رحمہ اللہ نے رسالہ معارف جلد 2شمارہ 4میں حسین بن منصور حلاج پر شدید تنقید کی ہے اور ابن سعد قرطبی ابن موقل ابن ندیم ابن مسکویہ مسعودی ابن جوزی ابن اثیر اور امام الحرمین کی تواریخ سے ثابت کیا ہے کہ حلاج ایک گمراہ اور شعبدہ باز شخص تھا ۔
تصوف میں چار خاندان نقشبندیہ ، قادریہ، چشتیہ ، سہروردیہ اور انکے ذیلی چودہ خانوادے ہیں جن میں رفاعیہ ، شطاریہ ، مولویہ ، بندگیہ ، کبرویہ ، نوشاہیہ ، شاذلیہ، جنیدیہ ، قلندریہ زیادہ مشہور ہیں حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات میں چاروں بڑے خاندانوں کا فیض جمع ہوگیا ہے ان کے احوال و مقامات طرز سلوک اور تربیت سالکین میں کچھ تفاوت اور اختلاف کارفرما ہیں ویسے منزل چونکہ سب کی ایک ہے راہ کی اکثر گھاٹیاں اور موڑ مشترک واقع ہوئے ہیں ۔
اکثر سلاسل کا واسطہ علی رضی اللہ عنہ سے حسن بصری کے ذریعہ سے ہے(جبکہ محدثین نے حسن بصری اور علی رضی اللہ عنہ کی ملاقات اور سماع کو غیر یقینی کہا ہے)۔
شجرہ خواجگان نمبر1چشتیہ:(1)حضور صلی اللہ علیہ وسلم (2)حضرت امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ (3)حسن بصری رحمہ اللہ ۔ یہ سلسلہ حضرت علی کے ذریعہ سے ہے ۔
(2)نقشبندیہ : (1)حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم (2)صدیق اکبر رضی اللہ عنہ (3)سلمان فارسی رضی اللہ عنہ (4)۔قاسم بن مجتبیٰ(5)امام جعفر صادق…
(3)قادریہ امامیہ :(1)محمد صلی اللہ علیہ وسلم (2)امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ (3)امام حسن مجتبیٰ