کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 13
اسی طرح دوسرا شعر ہے ۔ اپنا اللہ میاں نے ہند میں نام رکھ لیا خواجہ غریب نواز اسلام میں اس عقیدہ کی داغ بیل عبداللہ بن سبا یہودی نے ڈالی تھی یہ شخص یمن کے شہر صنعاء کا رہنے والا تھا اور نہایت ذھین و فطین آدمی تھا قرون اولی میں یہودیوں کو جو ذلت نصیب ہوئی اسکا انتقام لینے کے لئے منافقانہ طور پر مسلمان ہوا مسلمانوں کے عقائد میں تفرقہ کے بیج بوکر تشتت و انتشار پیدا کرنا چاہتا تھا یہ شخص درویشی کا لبادہ اوڑھ کر زہد و تقوی کے روپ میں سامنے آیا……اسلام کے جسم پر اس نے دو طرح کے وار کئے اور اپنی سازشوں میں کامیابی کے لئے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بطور ہیرو منتخب کیا۔ 1۔ نومسلم عجمی لوگوں کو یہ تاثر دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرابت داری کی بنا پر خلافت کے اصل حقدار سیدنا علی رضی اللہ عنہ ہیں اور پہلے تینوں خلیفوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا حق غصب کیا …… 2۔چونکہ خود درویشی کے روپ میں آیا تھا لہذا ظاہر و باطن کی تفریق کرکے اور شریعت و طریقت کے رموز بتلا کر ان نومسلموں میں دین طریقت کے ملحدانہ اور کافرانہ نظریات داخل کئے اور بتلایا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ خدا کی ذات کامظہر ہیں او ر خدا ان کے بدن میں حلول کر گیا ہے ۔(ص67) عبداللہ بن سباء کا یہ عقیدہ اس کے پیروکاروں نصیریہ کیسانیہ قرامطیہ اور باطنیہ سے ہوتا ہوا صوفیاء کے اندر داخل ہوگیا حسین بن منصور حلاج اس عقیدہ کے علم بردار اعلی تسلیم کئے جاتے ہیں …اس عقیدہ کو شہرت دوام حلاج سے ہی ہوئی اسکا دعوی تھا کہ خدا اس کے اپنے اندر حلول کر گیا ہے ۔(ص68)