کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 11
میں اب حنفی عالم شرح عقیدہ الطحاویہ کے مصنف علامہ ابن العز حنفی کی رائے ابن عربی اور اس کے متبعین و حمایتیوں سے متعلق ترجمہ: ان میں سے کچھ لکھتے ہیں کہ انبیاء اور رسل اللہ تعالیٰ کا علم خاتم الاولیاء کے طاق میں سے لیتے ہیں اور خود ہی خاتم الاولیاء کا دعوی کرتے ہیں ۔(ص 492) جب ابن عربی نے دیکھا کہ شریعت میں تحریف ممکن نہیں ہے تو یہ کہا کہ نبوت تو ختم ہوگئی مگر ولایت جاری ہے اور اپنے لئے اس ولایت کا دعوی کیا جس کو نبوت سے بڑ ھ کر کہتے ہیں اور اس درجہ پر خود کو فائز کیا جس پر انبیاء و رسل بھی نہیں۔ نبی اور رسل انکے مرتبہ سے مستفید ہوتے ہیں جیساکہ ابن عربی کا شعر ہے ۔ مقم النبوة فی برزخ.فویق الرسل و دون الولایة نبوت کا مقام برزخ ہے یعنی رسولوں سے اوپر ولایت کے نیچے۔ یہ شریعت کو الٹنے کے مترادف ہے ابن عربی نے ولایت کا محل بھی قرار دیا ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت کی عمارت میں خود کو ایک اینٹ قرار دیا اسی طرح ابن عربی نے خود کو ولایت کی عمارت کا آخری اینٹ قرار دیا صرف یہ فرق رکھا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چاندی کے اینٹ میں (صرف ظاہر میں چمک) اور خود کو سونے کی اینٹ قرار دیا ہے (جسکا ظاہر و باطن دونوں بہتر) اس طرح خود کو محمدصلی اللہ علیہ وسلم سے بہتر قرار دیا اس سے بڑھ کر کون کافر ہوسکتا ہے ؟جس کے اقوال ایسے ہوں اسکا کفر موجود ہے (ص 493)ابن عربی کا کفر ان لوگوں کے کفر سے بڑھ کر ہے جنہوں نے کہا تھاکہ لن نومن حتی نوتی مثل ما أوتی رسل اللہ(انعام :123)لیکن ابن عربی اوراس کے متبعین و امثال منافق زنادقہ اتحادیہ ہیں جو جہنم کے سب سے نچلے طبقہ میں ہوں گے۔(ص494( یہ تھا فتوی اس عالم کا جنکی لکھی ہوئی عقیدہ کی کتاب تمام احناف میں مسلم ہے مگر