کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 108
باب ذکر التوحید علی ان اقرار بان الله عزوجل فی السماء من الایمان اسی طرح امام ابن مندہ الاصبہانی کتاب الایمان میں یہ حدیث اسی باب کے تحت لائے ہیں ۔علاوہ ازیں امام عثمان الدارمی کتاب الرد علی الجھیمہ ص 22پر یہ حدیث لکھنے کے بعد فرماتے ہیں : ففی حدیث رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم هذا دلیل علی ان الرجل اذا لم یعلم ان الله عزوجل فی السماء دون الارض فلیس بمؤمن ولو کان عبدا فاعتق لم یجز فی رقبة مؤمنة اذلا یعلم ان الله فی السماء الا تری ان رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جعل امارة ایمانها معرفتها ان الله فی السماء و فی قول رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم این الله؟تکذیب لقول من یقول هو فی کل مکان لا یوصف باین لان شیئا لا یخلوا منه مکان یستحیل ان یقال این هو؟ولا یقال این الا لمن هو فی مکان یخلوا منه مکان ولو کان الامر علی مایدعی هولاء الزائغة لا نکر علیها رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قولها و علمها ولکنها علمت به فصدقها رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم وشهد لها بالایمان بذلك ولو کان فی الارض کما هو فی السماء لم یتم ایمانها حتی تعرفه فی الارض کما عرفته فی السماء یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جب تک انسان یہ عقیدہ نہ رکھے کہ اللہ تعالی آسمان پر ہے زمین پر نہیں اس وقت تک وہ مومن نہیں ہوسکتا اور کسی غلام کو بھی اس وقت تک آزاد کرنا جائز نہیں جب تک وہ یہ اعتقاد نہ رکھے کہ اللہ آسمانوں پر ہے ۔ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لونڈی کی اس معرفت کو ایمان قرار دیا کہ جس نے اللہ کے بارے میں کہا تھا کہ وہ آسمانوں میں ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول’’این اللہ ‘‘(اللہ