کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 10
تلمسانی یہی تلمسانی کہتا ہے قرآن میں توحید کہاں ، وہ تو پورے کا پورا شرک سے بھرا ہوا ہے جو شخص اس کی اتباع کرے گا وہ کبھی توحید کے بلند مرتبے پر نہیں پہنچ سکتا۔(امام ابن تیمیہ از کوکن عمری صفحہ 321)اعاذنا الله من هذه الهفوات.تلسمانی کی توحید کیا ہے یعنی وحدۃ الوجود اس کی مثال ملاحظہ فرمائیں تلمسانی کے شاگرد شیخ کمال الدین نے ایک مرتبہ اعتراض کیا کہ اگر عالم کی تمام چیزیں ایک ہیں جیسا کہ تمہارا عقیدہ ہے تو پھر تمہارے نزدیک جورو، بیٹی،اور ایک اجنبی عورت میں کیا فرق ہے؟ تلمسانی ہے جواب دیا ہمارے ہاں کوئی فرق نہیں چونکہ محجوبوں (اہل شریعت) نے انکو حرام قراردیا ہے تو ہم بھی کہدیتے ہیں کہ یہ چیزیں تم پر حرام ہیں ورنہ ہم پر کوئی چیز حرام نہیں۔[1] یہ ہے وحدۃ الوجود جس میں ماں بیٹی اوراجنبی عورت سب جائز ہیں اس عقیدہ کے بارہ میں دیوبند کے مشہور صوفی عالم امداد اللہ مہاجر مکی کہتے ہیں نکتہ شناسا مسئلہ وحدۃ الوجود حق و صحیح ہے اس مسئلہ میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے ۔فقیر و مشائخ فقیر اور جن لوگوں نے فقیر سے بیعت کی ہے سب کا اعتقاد یہی ہے (شمائم امدادیہ ص 32( یہی عقیدہ احمد رضاخان بریلوی کا ہے سوال :حضرت منصور تبریز و سرمد نے ایسے الفاظ کہے جن سے خدائی ثابت ہے لیکن وہ ولی اللہ گنے جاتے ہیں اور فرعون شداد ، ہامان و نمرود نے دعوی کیا تھا تو مخلد فی النار ہوئے اس کی کیا وجہ ہے۔ جواب:ان کافروں نے خود کہا اور ملعون ہوئے اور انہوں نے خود نہ کہا اس نے کہا جسے کہنا شایان شان ہے اور آواز بھی انہی سے مسموع ہوئی جسے حضرت موسی علیہ السلام نے درخت سے سنا انی انا اللہ میں ہوں رب اللہ سارے جہاں کا کیا درخت نے کہا تھا حاشا بلکہ اللہ نے یونہی یہ حضرات اس وقت شجر موسی ہوتے ہیں[2] یہ تو تھے تین حنفی المسلک علماء کے خیالات وحدۃ الشھود اور ابن العربی کے بارے
[1] ابن تیمیہ از کوکن عمری صفحہ 321 [2] احکام شریعت ص 93