کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 2 - صفحہ 60
سے بھی بہت زیادہ ہے۔ [1] لیکن کتب حدیث میں ’عبادلہ‘ سے مراد مندرجہ ذیل چار صحابی لئے جاتے ہیں: 1- عبداللہ بن عمر 2- عبداللہ بن عباس 3- عبداللہ بن الزبیر 4- عبداللہ بن عمرو بن العاص یہ سب صحابہ ایک عرصہ دراز تک بقید حیات رہے، لوگ بکثرت ان کی طرف رجوع کرتے اور ان کے علم سے مستفید ہوتے تھے۔ جب کسی معاملہ میں یہ چاروں صحابی متفق ہوں تو کہا جاتا ہے کہ ’’یہ عبادلہ کا قول ہے‘‘۔ [2] منقول ہے کہ: ’’کسی شخص نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے سوال کیا کہ عبادلہ کون ہیں؟ آں رحمہ اللہ نے جواب دیا: عبداللہ بن عباس، عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن زبیر اور عبداللہ بن عمرو۔ سائل نے پھر پوچھا کہ ابن مسعود کہاں ہیں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، وہ عبادلہ میں نہیں ہیں۔‘‘ امام بیہقی فرماتے ہیں کہ: ’’امام احمد رحمہ اللہ نے یہ اس وجہ سے فرمایا کہ عبداللہ بن مسعود بہت پہلے ہی وفات پا چکے تھے جبکہ مذکورہ لوگ ان کے بہت بعد تک بقید حیات رہے الخ۔‘‘ [3] امام نووی رحمہ اللہ نے بھی ’’تقریب‘‘ میں ’’ليس ابن مسعود منهم‘‘ لکھ کر حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ’عبادلہ‘ میں شامل ہونے کی نفی فرمائی ہے۔[4] محدثین کی اس رائے کے برخلاف صاحب ’’الصحاح‘‘ الجوھری نے ’عبادلہ‘ کی تعداد چار کے بجائے تین بیان کی ہے اور مادہ ’عبد‘ کے تحت ابن عمر اور ابن عباس کے ساتھ ابن الزبیر کے بجائے ابن مسعود کا ذکر کیا ہے۔ [5] علامہ رافعی رحمہ اللہ نے ’’شرح الکبیر‘‘ (الدیات) میں، زمخشری نے ’’المفصل‘‘[6]میں، اور حنفیہ میں سے شارح البزدوی العلاء عبدالعزیز البخاری رحمہ اللہ نے بھی اسی طرح ابن الزبیر رضی اللہ عنہ کو ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ شمار کیا ہے۔ علامہ عبدالعزیز البخاری رحمہ اللہ ’’التحقیق‘‘ میں فرماتے ہیں:
[1] فتح المغیث للعراقی: ص 351، فتح المغیث للسخاوی: 4/105، التقیید والایضاح للعراقی: ص 262، المعتبر ص 256، تہذیب الأسماء: 1/1 ص 267، الاستیعاب: 3/865، 1004، علوم الحدیث: ص 266، اختصار علوم الحدیث: 188، 189 [2] مقدمہ ابن الصلاح: ص 261، فتح المغیث للسخاوی: 4/104-105، فتح المغیث للعراقی: ص 351، تدریب الراوی: 2/219-220 [3] مقدمہ ابن الصلاح: 261، فتح المغیث للعراقی: ص 351 [4] تقریب النواوی مع تدریب: 2/219 [5] الصحاح للجوھری: 2/505، 6/2560، تاج العروس: 8/342-343، لسان العرب: 3/279، القاموس المحیط: 1/312 [6] المفصل للزمخشری: ص 9، شرح المفصل: 1/40