کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 2 - صفحہ 58
چھ (6) ہیں۔‘‘ ان مکثرین میں وہ صحابہ کرام شامل ہین جن سے مروی احادیث کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے، ان کے اسماء گرامی حسب ذیل ہیں:
1- حضرت ابوہریرہ: جن سے 5374 احادیث مروی ہیں۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث روایت کرنے والے صحابہ میں سب سے زیادہ حافظ حدیث تھے۔ تقریباً آٹھ صد (800) یا اس سے زیادہ صحابہ کرام نے آپ سے روایت کی ہے۔ [1] شیخین میں سے صرف امام بخاری رحمہ اللہ نے آپ کی 390 اور امام مسلم رحمہ اللہ نے 189 روایات لی ہیں جن میں سے 325 متفق علیہ ہیں۔
2۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ: جن سے 2630، احادیث مروی ہیں۔
3۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ: جن سے 2286، احادیث مروی ہیں۔
4۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا: جن سے 2210، احادیث مروی ہیں۔
5۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ: جن سے 1660، احادیث مروی ہیں۔
6۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ: جن سے 1540، احادیث مروی ہیں۔ [2]
لیکن حافظ زین الدین عراقی رحمہ اللہ نے اور ان کی اتباع میں حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے بکثرت روایت کرنے والے ان صحابیوں کی فہرست میں ساتویں صحابی، حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کا بھی اضافہ کیا ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ سے 1170، احادیث مروی ہیں۔ [3] علامہ برھان الدین حلبی رحمہ اللہ نے بھی حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کو مکثرین صحابہ میں ساتویں نمبر پر شمار کیا ہے۔ امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے تو حضرت ابن مسعود اور ابن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کو بھی مکثرین صحابہ میں شمار کیا ہے حالانکہ ان کی مرویات کی مجموعی تعداد ہزار احادیث سے کم (یعنی بالترتیب 848، اور 700) ہے۔ [4]
سب سے زیادہ فتاویٰ دینے والے صحابہ
مسروق بن الاجدع کا قول ہے کہ: ’’میں نے پایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے علم کی انتہا چھ
[1] الکتاب الجامع مع الجواھر المضیئۃ: 2/412
[2] فتح المغیث للعراقی: ص 350، فتح المغیث للسخاوی: 4/102، مقدمہ ابن الصلاح: ص 261، تدریب الراوی: 2/216-218، الکتاب الجامع مع الجواھر المضیئۃ للقرشی: 2/411
[3] فتح المغیث للعراقی: ص 350، فتح المغیث للسخاوی: 4/102، علوم الحدیث: ص 265-266، اختصار علوم الحدیث ص 185، 188، شرح مسلم للنووی: 1/67، شرح المہذب: 1/303، الارشاد للنووی: 2/483-485، تلقیح فھوم أھل الأثر: ص 184، مقدمہ بقی بن مخلد: ص 79، 80، الاصابۃ: 4/204، 205، الفصل: 4/138، تدریب الراوی: 2/218
[4] فتح المغیث للسخاوی: 4/102-103