کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 2 - صفحہ 57
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ: ’’پہلے مرد جنہوں نے اسلام قبول کیا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے، عورتوں میں سے پہلی خاتون حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا اور بچوں میں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے‘‘۔ [1] اس بارے میں جو اختلاف ہے اس کے مابین حافظ عبدالبر رحمہ اللہ نے یوں تطبیق دینے کی کوشش کی ہے: ’’یہ بات درست ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے اسلام کا اظہار سب سے پہلے کیا تھا، پھر محمد بن کعب القرظی سے روایت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے اسلام کو اپنے والد ابو طالب سے مخفی رکھا تھا جبکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے اسلام کا اعلان کر چکے تھے، اس وجہ سے لوگوں کو اس بارے میں اشتباہ ہوا ہے۔‘‘ [2] لیکن اس بارے میں زیادہ درست اور راجح تر بات وہ ہے جو کہ حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ نے یوں بیان فرمائی ہے: ’’آزاد مردوں میں حضرت ابوبکر صدیق، بچوں میں حضرت علی، عورتوں میں ام المؤمنین حضرت خدیجہ بنت خویلد، آزاد شدہ غلاموں میں حضرت زید بن حارثہ اور غلاموں میں حضرت بلال بن رباح تھے۔‘‘ [3] لیکن حافظ عراقی رحمہ اللہ کے نزدیک صحیح تر بات یہ ہے کہ: ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ پہلے مرد تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا تھا، یہ اکثر صحابہ مثلاً ابوذر، سلمان فارسی، خباب بن الارت، خزیمہ بن ثابت، زید بن ارقم، ابو ایوب انصاری، مقدار بن الاسود، یعلی بن مرۃ، جابر بن عبداللہ، ابو سعید الخدری، انس بن مالک اور عفیف الکندی وغیرہم رضی اللہ عنہم کا قول ہے۔‘‘ [4] ابن خالویہ کا قول ہے کہ: ’’حضرت خدیجہ کے بعد اسلام قبول کرنے والی دوسری خاتون لبابہ بنت الحارث، زوجہ عباس تھیں۔‘‘ [5] کثرت سے احادیث روایت کرنے والے صحابہ: امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بکثرت احادیث روایت کرنے والے صحابہ
[1] البدایۃ والنہایۃ لابن کثیر: 3/29، فتح المغیث للسخاوی: 4/126، تدریب الراوی: 2/228، فتح الباقی: 3/33 [2] فتح المغیث للعراقی: ص 358، التقیید والإیضاح: ص 269، فتح المغیث للسخاوی: 4/125، تدریب الراوی: 2/227 [3] مقدمۃ ابن الصلاح: ص 266، تقریب النواوی مع تدریب: 2/228، الإرشاد للنووی: 2/492، فتح المغیث للعراقی: ص 358-359، فتح المغیث للسخاوی: 4/126، الکتاب الجامع مع الجواھر المضیئۃ: 2/411 [4] التقیید والإیضاح: ص 266 [5] تدریب الراوی: 2/228