کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 2 - صفحہ 56
تھے۔‘‘ [1] جبکہ بعض دوسری روایات کی روشنی میں حضرت خالد بن سعید بن العاص کو بھی اسلام قبول کرنے والا پہلا شخص بتایا جاتا ہے۔ [2] لیکن حافظ عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’و ينبغي أن يقال إن أول من اٰمن من الرجال ورقة بن نوفل لما ثبت في الصحيحين من حديث عائشة في قصة بدء الوحي و نزول [اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ]‘‘ [3] (یعنی ’’یہ کہنا چاہیے کہ مردوں میں پہلا جو شخص ایمان لایا وہ ورقہ بن نوفل تھا جیسا کہ صحیحین میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث در ضمن قصہ ابتدائے وحی و نزول [اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ] سے ثابت ہے۔‘‘) – اس قدر اختلاف رائے کے باوجود اس بارے میں امام حاکم رحمہ اللہ اجماع نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’مجھے علم نہیں کہ اصحاب التواریخ کا اس بارے میں کوئی اختلاف ہو۔ ایک جماعت کے نزدیک عمرو بن عنبسہ کی حدیث کے پیش نظر صحیح تر بات یہ ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ بالغ مردوں میں وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا تھا۔‘‘ [4] لیکن حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ، امام حاکم کے اجماع کے اس دعویٰ پر تعاقب کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’و استنكر هذا من الحاكم‘‘ اسی طرح حافظ زین الدین عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’إن دعوي إجماع التورايخ علي ذلك ليس بجيد‘‘ امام ابن قتیبہ بیان کرتے ہیں کہ: ’’امام اسحاق بن راھویہ نے اس بارے میں تمام اختلافات نقل کرنے کے بعد فرمایا ہے: ’’عورتوں میں اسلام لانے والی پہلی خاتون حضرت خدیجہ تھیں، مردوں میں اسلام لانے والے پہلے مرد حضرت ابوبکر تھے، موالی میں اسلام قبول کرنے والے حضرت زید اور بچوں میں اسلام قبول کرنے والے حضرت علی تھے۔‘‘ [5]
[1] مقدمۃ ابن الصلاح 266 [2] تاریخ دمشق: 5/448، 449، 450، 452، الاستیعاب 1/421، الطبقات الکبریٰ لابن سعد: 4/94، 95، 96، أسد الغابۃ: 2/97، الإصابۃ: 1/406، 407، تدریب الراوی: 2/227، 228، التقیید والإیضاح: ص266 [3] التقیید والایضاح: ص 266، تدریب الراوی: 2/228 [4] معرفۃ علوم الحدیث: ص 29، مقدمۃ ابن الصلاح: ص 265، 266، التقیید والایضاح: ص 265-266، فتح المغیث للعراقی: 358، اختصار علوم الحدیث: ص 189 [5] تفسیر القرطبی: 8/237، فتح المغیث للسخاوی: 4/126