کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 2 - صفحہ 53
38- ملا طاہر پٹنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ثم إنهم كلهم عدول كبيرهم و صغيرهم من لابس الفتن وغيرهم بالإجماع‘‘ [1]
یعنی ’’تمام صحابہ کرام، ان کے چھوٹے اور بڑے فتن میں شریک ہونے والے اور ان کے سوا، سب کے سب بالاجماع عدول ہیں۔‘‘
39- ابو لبابہ حسین اپنے رسالہ میں لکھتے ہیں:
’’وقد أجمع سلف الأمة وجماهير الخلف علي تعديل جميع الصحابة ومن لابس الفتن منهم‘‘ [2]
یعنی ’’اسلاف امت اور جمہور اخلاف کا تمام صحابہ کرام کی تعدیل پر اجماع ہے حتی کہ جو باہمی مشاجرات و فتن میں ملوث ہوئے وہ بھی عدول ہیں۔‘‘
40- ڈاکٹر محمود الطحان فرماتے ہیں:
’’تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عادل ہیں خواہ وہ فتن میں ملوث ہوئے ہوں یا نہیں، اس پر معتبر علماء کا اجماع ہے اور ان کی عدالت کا مفہوم یہ ہے کہ انہوں نے روایت میں دانستہ کذب کے ارتکاب سے احتراز و اجتناب کیا ہے اور کسی بھی ایسی غلطی کے مرتکب نہیں ہوئے جو ان سے روایت لینے میں مانع ہو۔ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ صحابہ کرام سے کسی قسم کی بحث عدالت کے بغیر ہر قسم کی روایت لی جائے گی۔ ان میں سے جو صحابہ فتن میں ملوث ہوئے ہیں ان کے معاملہ کو ایسے اجتہاد پر محمول کیا جائے گا جس میں ان کے لئے بہرحال اجر موجود ہے تاکہ ان کے ساتھ ہمارا حسن ظن قائم رہے، اس لئے کہ ان کی حیثیت حاملین شریعت کی ہے اور ان کے زمانہ کو خیر القرون فرمایا گیا ہے۔‘‘ [3]
’’صحابہ رضی اللہ عنہم کی عدالت کے بارے میں محدثین کی رائے‘‘ کے زیر عنوان جناب اصلاحی صاحب بھی فرماتے ہیں:
’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اس عظمت و اہمیت کے سبب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علم و عمل کی روایت کے باب میں محدثین نے ان کو یہ درجہ دیا کہ ان کو جرح و تعدیل سے بالاتر قرار دیا۔ ان کے باب میں محدثین کا اصول یہ ہے کہ ’’الصحابة كلهم عدول‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم بلا استثناء سب جرح سے بالاتر ہیں۔ ایک روایت کے ردوقبول
[1] مجمع البحار للفتنی: 3/544
[2] الجرح والتعدیل لابی لبابۃ: ص 74
[3] تیسیر مصطلح الحدیث للطحان: ص 198-199