کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 2 - صفحہ 52
الصحابة و هؤلاء يريدون أن يجرحوا شهودنا ليبطلوا الكتاب والسنة والجرح بهم أولي وهم زنادقة‘‘ [1]
یعنی ’’اگر تم کسی شخص کو اصحاب رسول اللہ ’’عن رجل من الصحابة‘‘ کی تنقیص کرتے دیکھو تو جان لو کہ وہ زندیق ہے۔ یہ اس لئے کہ اگر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، قرآن مجید اور جو کچھ آپ پر نازل ہوا وہ سب چیزیں حق ہیں تو وہ ہمیں انہیں صحابہ کے ذریعہ پہنچی ہیں۔ دراصل یہ لوگ ہمارے شہود پر جرح کرنا چاہتے ہیں تاکہ کتاب و سنت کو باطل کر دیں، پس ان پر جرح کرنا اولیٰ ہے اور وہ سب زندیق ہیں۔‘‘
36- شاہ عبدالعزیز اپنے والد شاہ ولی اللہ سے نقل کرتے ہیں:
’’لقد تتبعنا سيرة الصحابة كلهم حتي من دخل منهم في الفتن والمشاجرات فوجدناهم يعتقدون الكذب علي النبي صلي اللّٰه عليه وسلم أشد الذنوب و يحترزون عنه غاية الاحتراز كما لا يخفي علي أهل السير‘‘ [2]
یعنی ’’ہم نے تمام صحابہ کرام کے حالات اور ان کی سیرت پر غور و تتبع کیا حتی کہ ان صحابیوں کے حالات کو بھی دیکھا جو باہمی مشاجرات و فتن میں شریک تھے، پس ہم نے ان تمام صحابہ کو اس حال میں پایا کہ وہ کذب علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے بڑا گناہ تصور کرتے تھے اور تعمد کذب سے بے حد اجتناب کرتے تھے، جیسا کہ اہل السیر سے مخفی نہیں ہے۔‘‘
37- علامہ ابو الحسنات عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام اپنی مسلمہ عدالت کے سبب کبھی اسناد میں زیر بحث نہیں آتے کیونکہ تمام صحابہ علی الاطلاق عدول ہیں، فتن اور باہمی جنگوں میں شریک ہونے والے صحابہ بھی عدول ہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: [وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا] یعنی ’’عدول‘‘۔ آں رحمہ اللہ کے اس موقع پر الفاظ یہ ہیں:
’’و أما الصحابي فإنه و إن كان من رجال الإسناد إلا أن المحدثين لم يعدوه منه لأن كلهم عدول علي الإطلاق من خالط الفتن وغيرهم لقوله تعاليٰ وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا أي عدولا‘‘ [3]
[1] الکفایۃ فی علم الروایۃ للخطیب: ص 49، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ لابن حجر: 1/18، فتح المغیث للسخاوی: 4/94
[2] فتاویٰ عزیزی: 2/71، ظفر الامانی للکنوی: ص 313
[3] ظفر الامانی للکنوی: ص 141