کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 2 - صفحہ 48
ملت کے لئے سند ہوں اور مسلمانوں میں سے اخلاف کے لئے وہ نقل شریعت، تبلیغ و تحدیث میں بہترین معاون و مددگار ثابت ہوں۔‘‘
18- حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ مذکورۃ الصدر اجماع بر عدالت صحابہ کی توجیہ بھی ان کا ناقل شریعت ہونا ہی بیان کرتے ہیں۔ حافظ رحمہ اللہ کے الفاظ ہیں: ’’وكان اللّٰه سبحانه أتاح الإجماع علي ذلك لكونهم نقلة الشريعة‘‘[1]یعنی ’’اللہ تعالیٰ نے اس اجماع کو بحق صحابہ اس لئے مقدر فرمایا کہ وہ شریعت مطہرہ کے اولین ناقل ہیں۔‘‘
19- امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’وممن حكي الإجماع علي القول بعدالتهم إمام الحرمين وقال لعل السبب فيه أنهم نقلة الشريعة فلو ثبت توقف في روايتهم لا نحصرت الشريعة علي عصر الرسول صلي اللّٰه عليه وسلم ولما استرسلت علي سائر الأعصار‘‘ [2]
یعنی ’’صحابہ کرام کی عدالت پر اجماع حکایت کرنے والوں میں امام الحرمین رحمہ اللہ بھی شامل ہیں، اور اس کا سبب یہ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام ناقل شریعت ہیں، پس اگر ان کی روایت پر بھی توقف ثابت ہو جاتا، تو شریعت صرف عہد رسالت کے لئے ہی محدود ہو کر رہ جاتی، ہر زمانہ میں ہرگز نہ پہنچتی۔‘‘
20- حافظ زین الدین عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ’’وهم عدول‘‘[3]یعنی ’’صحابہ کرام سب کے سب عدول ہیں۔‘‘
21- امام سخاوی رحمہ اللہ، حافظ عراقی رحمہ اللہ کے اس قول کی شرح میں فرماتے ہیں:
’’وهم رضي اللّٰه عنهم باتفاق أهل السنة عدول كلهم مطلقا كبيرهم و صغيرهم لابس الفتن أم لا وجوبا لحسن الظن و نظرا إلي ما تمهد لهم من المآثر من امتثال أو امره بعده صلي اللّٰه عليه وسلم و فتحهم الأقاليم و تبليغهم عنه الكتاب والسنة و هداية الناس و مواظبتهم علي الصلوات والزكوٰة و أنواع القربات مع الشجاعة والبراعة والكرم والإيثار والأخلاق الحميدة التي لم تكن في أمة من الأمم المتقدمة‘‘ [4]
یعنی ’’صحابہ کرام سب کے سب باتفاق اہل سنت مطلقاً عدول ہیں خواہ کوئی چھوٹا ہو یا بڑا، خواہ کوئی فتن
[1] مقدمۃ ابن الصلاح: ص 260
[2] فتح المغیث للسخاوی: 4/96-97
[3] ألفیۃ الحدیث للعراقی: ص 45
[4] فتح المغیث للسخاوی: 4/93