کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 2 - صفحہ 45
یعنی ’’صحابہ کرام کا عدول ہونا خود نصوص قرآن سے ثابت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی تعدیل و طہارت خود ہی بیان فرما دی ہے۔ ایک آیت میں صحابہ کرام کو خیر امت بتایا گیا ہے، دوسری آیت میں امت وسط یعنی امت عادلہ بتایا گیا ہے، تیسری اور چوتھی آیات میں مہاجرین و انصار صحابیوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے اپنی رضا کا اعلان فرمایا ہے، پانچویں آیت میں صحابہ کرام کو صدوق و عدول قرار دیا گیا ہے۔ اس بارے میں اور بھی بہت سی آیات وارد ہیں۔ اور یہ سب چیزیں صحابہ کرام کی طہارت، عدالت اور نزاہت کی متقاضی ہیں، پس جب صحابہ کرام کی تعدیل خود اللہ تعالیٰ نے فرما دی ہے تو اس کے بعد کسی مخلوق کی تعدیل کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی۔‘‘ 8- علامہ خطیب رحمہ اللہ صحابہ کرام کی تعدیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ووصف رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم الصحابة مثل ذلك و أطنب في تعظيمهم و أحسن الثناء عليهم – والأخبار في هذا المعني تتسع و كلها مطابقة لما ورد في نص القرآن‘‘ [1] 9- آگے چل کر آں رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں: ’’اگر اللہ تعالیٰ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ کرام کے متعلق ایسی کوئی چیز صریحاً وارد نہ ہوتی جس کا کہ ہم نے اوپر تذکرہ کیا ہے تو بھی ان کی ہجرت، جہاد، نصرت اسلام، بذل المھج والأموال، مناصحت فی الدین، باپوں کا خود اپنے بیٹوں کو اور بیٹوں کا اپنے باپوں کو قتل کرنا اور ایمان و یقین کی قوت ایسی صفات ہیں جو قطعی طور پر ان کی تعدیل اور اعتقاد نزاہت کے وجوب پر دلالت کرتی ہیں۔ بلاشبہ صحابہ کرام اپنے بعد آنے والے تمام مزکین و معدلین سے بدرجہا افضل ہیں: ’’وهذا مذهب كافة العلماء ومن يعتد بقوله من الفقهاء‘‘ [2] 10- حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے مذکورہ بالا آیات کا تعلق براہ راست صحابہ کرام سے ثابت کیا ہے اور اس سلسلہ میں مشاہیر امت کی تصریحات نقل کی ہیں، چنانچہ امام ابن سیرین رحمہ اللہ، امام شعبی رحمہ اللہ، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ، سعید بن المسیب رحمہ اللہ اور ابو الزبیر رحمہ اللہ کی تصریحات بقید سند روایت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’فهم خير القرون و خير أمة أخرجت للناس ثبتت عدالة جميعهم بثناء اللّٰه عزوجل عليهم و ثناء رسوله عليه السلام ولا أعدل ممن ارتضاه اللّٰه لصحبة نبيه صلي اللّٰه عليه وسلم و نصرته ولا تزكية أفضل من ذلك ولا تعديل أكمل منها‘‘ [3] یعنی ’’صحابہ کرام تمام زمانوں کے لوگوں سے بہترین لوگ ہیں اور وہ بہترین جماعت ہیں کہ جس کو
[1] الکفایۃ للخطیب: ص 48-48 [2] الکفایۃ: ص 49، الاصابۃ لابن حجر: 1/17-18، فتح المغیث للسخاوی: 4/9 [3] خطبۃ الاستیعاب: 1/2