کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 2 - صفحہ 40
وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ] [1] ’’پورے مومن وہ ہیں جو اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر شک نہیں کیا اور اپنے مال اور جان سے اللہ کے راستے میں محنت اٹھائی یہ لوگ سچے ہیں۔‘‘ تعدیل صحابہ ازروئے حدیث صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عدالت و فضائل کے متعلق کثیر تعداد میں احادیث نبوی موجود ہیں، جن میں سے چند ذیل میں سے پیش خدمت ہیں: (1) ’’عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صلى اللّٰه عليه وسلم: ‏ ‏ اللّٰهَ اللّٰهَ فِي أَصْحَابِي اللّٰهَ اللّٰهَ فِي أَصْحَابِي لاَ تَتَّخِذُوهُمْ غَرَضًا بَعْدِي فَمَنْ أَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّهُمْ وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَهُمْ وَمَنْ آذَاهُمْ فَقَدْ آذَانِي وَمَنْ آذَانِي فَقَدْ آذَى اللّٰهَ وَمَنْ آذَى اللّٰهَ فَيُوشِكُ أَنْ يَأْخُذَهُ ‏‘‘ [2] ’’عبداللہ بن مغفل روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے اصحاب کے بارے میں اللہ سے ڈر جاؤ (تین بار اسی طرح فرمایا) میرے بعد انہیں طعن و تشنیع کا نشانہ نہ بناؤ۔ جس نے ان سے محبت کی میری محبت کی وجہ سے محبت کی اور جس نے ان سے دشمنی کی تو میری دشمنی کی وجہ سے دشمنی کی۔ جس نے انہیں ستایا اس نے مجھے ستایا اور جس نے مجھے ستایا اس نے اللہ کو ستایا اور جس نے اللہ کو ستایا قریب ہے کہ اللہ اس کو پکڑ لے۔‘‘ (نوٹ: یہ حدیث ضعیف ہے)۔ (2) ’’عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صلى اللّٰه عليه وسلم: ‏ ‏ لاَ تَسُبُّوا أَصْحَابِي فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنْفَقَ أَحَدُكُمْ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلاَ نَصِيفَهُ‘‘ [3] یعنی: ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرے تو ان کے ایک مد یا آدھے مد کے ثواب کو نہ پہنچے گا۔‘‘ (3) ’’خَيْرُ أمتي قَرْنِي ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ‘‘ [4] یعنی ’’میری امت کے بہترین لوگ میرے زمانہ کے لوگ ہیں پھر وہ لوگ جو ان کے بعد والے ہیں پھر وہ
[1] الحجرات: 15 [2] جامع الترمذی 3862، الصحیح لابن حبان 7217، الفتح الربانی: 22/169، فتح المغیث للسخاوی: 4/95، الاصابۃ لابن حجر: 1/18 [3] صحیح البخاری: 7/12، صحیح مسلم: 4/1967، سنن ابی داؤد: 2/518، جامع الترمذی مع تحفۃ الاحوذی: 4/359، الکفایۃ للخطیب: ص 47-48، الفتح الربانی: 22/70، 169، فتح المغیث للسخاوی: 4/95، الإصابۃ: 1/21 [4] صحیح البخاری: 7/3، صحیح مسلم، الکفایۃ: ص 47، فتح المغیث للسخاوی: 4/96، الإصابۃ: 2/21