کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 2 - صفحہ 38
خطاب ہے۔‘‘ [1] 2- [وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا] [2] ’’اور اسی طرح تو ہم نے تم مسلمانوں کو ایک امت وسط بنایا ہے تاکہ تم دنیا کے لوگوں پر گواہ ہو اور رسول تم پر گواہ ہو۔‘‘ حافظ عراقی و سخاوی رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ: ’’یہ خطاب ان صحابہ کرام سے ہے جو کہ اس وقت موجود تھے۔‘‘ [3] لیکن ’’یہ چیز ان صحابہ کے ساتھ دوسروں کے الحاق کو نہیں روکتی بشرطیکہ وہ دوسرے لوگ اوصاف میں ان صحابہ کرام کے مشابہ ہوں۔‘‘ [4] 3- [لَّقَدْ رَضِيَ اللّٰهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا] [5] ’’اللہ تعالیٰ ان مسلمانوں سے خوش ہوا جبکہ یہ لوگ آپ سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے اور ان کے دلوں میں جو کچھ تھا اللہ کو وہ بھی معلوم تھا پس اللہ تعالیٰ نے ان میں اطمینان پیدا کر دیا اور ان کو لگے ہاتھ ایک فتح دے دی۔‘‘ 4- [وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ] [6] ’’اور جو مہاجرین اور انصار (ایمان لانے میں سب سے) سابق اور مقدم ہیں اور باقی وہ تمام لوگ جو کہ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے۔‘‘ 5- [يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَسْبُكَ اللّٰهُ وَمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ] [7] اے نبی! آپ کے لئے اللہ کافی ہے اور جن مومنین نے آپ کا اتباع کیا وہ کافی ہیں۔‘‘ [لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانًا وَيَنصُرُونَ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ] [وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ] [وَالَّذِينَ جَاءُوا
[1] تدریب الراوی: 2/214 [2] البقرۃ: 143 [3] فتح المغیث للعراقی: ص 349، فتح المغیث للسخاوی: 4/95، مقدمۃ ابن الصلاح: ص 260، تدریب الراوی: 2/214 [4] فتح المغیث للسخاوی: 4/95 [5] الفتح: 18 [6] التوبۃ: 100 [7] الانفال: 64