کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 2 - صفحہ 37
عدالت صحابہ
عدالت صحابہ پر قرآن کریم کی شہادت:
قرآن کریم میں اللہ عزوجل نے متعدد مقامات پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تعدیل بیان فرمائی ہے۔ اس ضمن میں چند آیات ذیل میں پیش خدمت ہیں:
1- [كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ] [1] ’’تم لوگ اچھی جماعت ہو کہ وہ جماعت لوگوں کے لئے ظاہر کی گئی ہے۔‘‘
بہت سے مفسرین نے اس آیت کو امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے عام بتایا ہے لیکن بعض مفسرین اسے صحابہ کرام کے لئے خاص بتاتے ہیں، بلکہ ان میں سے بعض نے تو یہاں تک کہا ہے کہ اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ یہ آیت ان کے بارے میں ہی نازل ہوئی ہے۔ لہٰذا اس آیت سے صحابہ کی تعدیل پر استدلال ظاہر ہے۔
سماک بن حرب عکرمہ سے اور وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس آیت کی تفسیر یوں بیان کرتے ہیں: ’’هم الذين هاجروا مع محمد صلي اللّٰه عليه وسلم إلي المدينة‘‘[2]یعنی ’’وہ لوگ جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ ہجرت فرمائی تھی۔‘‘ علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وهذا اللفظ و إن كان عاما فالمراد به الخاص وقيل هو وارد في الصحابة دون غيرهم‘‘[3]یعنی ’’یہ لفظ اگر عام بھی ہو تو اس کی مراد خاص ہے۔ بعض علماء کا قول ہے کہ یہ آیت صرف صحابہ کے بارے میں وارد ہوئی ہے، اس میں صحابہ کے علاوہ دوسرے لوگ شامل نہیں ہیں۔‘‘ علامہ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وقال بعض العلماء كنتم بمعني انتم خير أمة وقيل كنتم في علم اللّٰه و معلوم أن مواجهة رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم لأصحابه بأنتم خيرها إشارة بالتقدمة في الفضل إليهم علي من بعدهم واللّٰه أعلم‘‘[4]علامہ سخاوی و عراقی رحمہما اللہ فرماتے ہیں: ’’بعض لوگ کہتے ہیں کہ مفسرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ آیت اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں وارد ہوئی ہے۔‘‘ [5]اور علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کہ ’’اس میں موجودین یعنی صحابہ کرام کے لئے
[1] آل عمران: 110
[2] الاستیعاب: 1/5
[3] الکفایۃ للخطیب: ص 46
[4] الاستیعاب للقرطبی: 1/5
[5] فتح المغیث للعراقی: ص 349، فتح المغیث للسخاوی: 4/94-95، مقدمہ ابن الصلاح: ص 260