کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 2 - صفحہ 24
کے ساتھ علی طریق التبع کثرت مجالست اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اخذ کا موقع ملا، چنانچہ علامہ سخاوی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: ’’بعض لوگ کہتے ہیں کہ صحابی ہونے کے لئے مجرد رؤیت کافی نہیں ہے بلکہ کوئی بھی شخص اس وقت تک صحابی نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی صحبت کو طول نہ دیا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اخذ دین کے طریق پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کثرت مجالست نہ اختیار کی ہو۔‘‘ [1] علامہ ابن الصباح رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’العدۃ‘‘ میں اس پر جزم اختیار کیا ہے، چنانچہ لکھتے ہیں: ’’الصحابي هو الذي لقي النبي صلي اللّٰه عليه وسلم و أقام معه واتبعه دون من وفد عليه خاصة و انصرف من غير مصاحبة ولا متابعة‘‘ [2] یعنی ’’صحابی وہ ہے جس کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ ٹھہرا ہو اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع بھی کی ہو، نہ کہ وہ جو خاص وفد کی صورت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور بغیر مصاحبت و متابعت کے لوٹ گیا۔‘‘ اسی طرح ابو الحسین رحمہ اللہ ’’المعتمد‘‘ میں فرماتے ہیں: ’’هو من طالت مجالسته له علي طريق التبع له والأخذ عنه، أما من طالت بدون قصد الاتباع أو لم تطل كالوافدين فلا‘‘ [3] یعنی ’’صحابی وہ ہے جو آپ کی اتباع کے طریق پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اخذ شریعت کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طویل مجالست اختیار کرے، لیکن ایسا شخص جو اتباع کے قصد کے بغیر طویل مجالست اختیار کرے یا اپنی مجالست کو طول نہ دے مثال کے طور پر وفود میں آنے والے لوگ تو وہ صحابی نہیں ہیں۔‘‘ حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ: ’’بلغنا عن أبي المظفر السمعاني المروزي أنه قال أصحاب الحديث يطلقون اسم الصحابة علي كل من روي عنه حديثا أو كلمة و يتوسعون حتي يعدون من رآه رؤية من الصحابة وهذا لشرف منزلة النبي صلي اللّٰه عليه وسلم أعطوا كل من رآه حكم الصحبة و ذكر أن اسم الصحابي من حيث اللغة والظاهر يقع علي من طالت صحبته للنبي صلي اللّٰه عليه وسلم و كثرت مجالسته له علي طريق التبع له والأخذ عنه قال و هذا طريق
[1] فتح المغیث للسخاوی: 4/84 [2] فتح المغیث للسخاوی: 4/84، فتح المغیث للعراقی: ص 345، التقیید: ص 256 [3] فتح المغیث للسخاوی: 4/84