کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 2 - صفحہ 21
کریز، عبدالرحمان ابن عبدالقاری اور یوسف بن عبداللہ بن سلام وغیرہم۔‘‘ [1] ذیل میں صغیر سن صحابہ کے متعلق ان ائمہ کے چند اقوال بطور نمونہ پیش خدمت ہیں: محمد بن حاطب، جو کہ حبشہ میں پیدا ہوئے تھے، کے متعلق امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’له رواية‘‘ لیکن ان کی صحبت کا تذکرہ نہیں کرتے۔ عبدالرحمان بن عثمان التمیمی کے متعلق ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’كان صغيرا له رؤية وليست له صحبة‘‘ یعنی ’’وہ بہت چھوٹے تھے، ان کو رؤیت تو ہوئی لیکن صحبت کا موقع نہیں ملا۔‘‘ محمود بن الربیع وفات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت صرف پانچ سال کے تھے، چنانچہ ان کے متعلق امام ابو حاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’له رؤية وليست له صحبة‘‘ عبیداللہ بن معمر کے متعلق حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’بعض لوگوں نے ذکر کیا ہے کہ ان کو صحبت حاصل ہے، لیکن یہ بات غلط ہے کیونکہ ان کو لڑکپن میں رؤیت کا موقع ملا تھا۔‘‘ عبداللہ بن الحارث بن نوفل اور عبداللہ بن ابی طلحہ کے متعلق حافظ ابو سعید العلائی رحمہ اللہ کا قول اوپر گزر چکا ہے۔ محمد بن ثابت بن قیس بن شماس کی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحنیک فرمائی تھی اور محمد نام تجویز فرمایا تھا، علائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وليست له صحبة فحديثه مرسل‘‘ حالانکہ امام ابن حبان رحمہ اللہ نے ان کا تذکرہ صحابہ میں کیا ہے، یحییٰ بن خلاد بن رافع الزرقی کے متعلق حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تحنیک فرمائی تھی اور ان کا نام یحییٰ رکھا تھا‘‘ لیکن علائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وهو تابعي لا تثبت له رؤية‘‘ محمد بن طلحہ بن عبیداللہ کو ان کے والد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر اپنا دست مبارک پھیرا، ان کا نام محمد اور کنیت ابو القاسم رکھی تھی۔ علائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ولم يذكر أحد فيما وقفت عليه له رؤية بل هو تابعي‘‘ عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر کے متعلق امام ابو حاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’انہوں نے صغر سنی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا۔‘‘ علائی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ ’’جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اس وقت حضرت عبداللہ بن ثعلبہ کی عمر چار سال تھی۔ عبداللہ بن عامر بن کریز کو بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت لایا گیا تھا جب کہ آپ بہت چھوٹے تھے۔ امام ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وما أظنه سمع منه ولا حفظ عنه بل حديثه مرسل‘‘ عبدالرحمان بن القاری کے متعلق امام ابو داؤد رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت لایا گیا تھا جب کہ وہ ایک بچہ تھے۔ حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ليس له سماع ولا رواية عن النبي بل هو من التابعين‘‘ اور یوسف بن عبداللہ بن سلام کے متعلق امام ابو حاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’له رؤية ولا صحبة له‘‘ [2] لیکن اس بارے میں زیادہ قوی تر بات یہ ہے کہ ایسے صغیر سن تمام لوگ صحابہ ہی میں شمار ہوں گے
[1] التقیید والایضاح للعراقی: ص 252، تدریب الراوی للسیوطی: 2/210 [2] التقیید والإیضاح: ص 252-253 ملخصاً