کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 2 - صفحہ 20
بھی بحیثیت نبی مبعوث کئے گئے تھے، لیکن یہ ارسال تشریفی یا بطور تکلیف خاص تھا۔ علامہ زرقانی رحمہ اللہ نے بھی ’’شرح المواھب الدینیۃ‘‘ میں اس موقف کی تائید کی ہے، [1] واللہ أعلم بالصواب۔
(ط) کیا جو بچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت صغیر سن تھے، صحابہ میں شمار ہوں گے یا نہیں – اس سوال کا جواب یوں دیا گیا ہے کہ جہاں تک ایسے چھوٹے بچوں کے صحابی ہونے کا تعلق ہے جو سن تمیز کو نہ پہنچے ہوں، مثلاً عبداللہ بن الحارث بن نوفل اور عبداللہ بن ابی طلحہ الانصاری وغیرہما کہ جن کی تحنیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی اور دعاء بھی فرمائی تھی اور محمد ابن ابی بکر الصدیق کہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے صرف تین ماہ کچھ دن قبل ہی متولد ہوئے تھے، پس اگر ان سب کی طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رؤیت کی نسبت درست نہ ہو تو بھی یہ بات تو برحق ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھا تھا۔ پس وہ اس خاص حیثیت سے صحابی ہوئے۔ جن علماء اور محققین نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تاریخ و سیر پر کتب تصنیف کی ہیں ان میں سے متعدد مصنفین اس طرف گئے ہیں، لیکن اس کے برخلاف علامہ سفاقسی رحمہ اللہ، شارح البخاری رحمہ اللہ عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر کی حدیث، کہ جن کے چہرہ پر فتح مکہ کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک پھیرا تھا، کے متعلق یوں لکھتے ہیں: ’’إن كان عبداللّٰه هذا عقل ذلك أو عقل عنه كلمة كانت له صحبة و إلا كانت له فضيلة وهو في الطبقة الأولي من التابعين‘‘ حافظ ابو سعید العلائی رحمہ اللہ بھی ’’جامع التحصیل‘‘ میں اسی طرف گئے ہیں چنانچہ بعض صغیر سن صحابہ مثلاً عبداللہ بن الحارث بن نوفل کے متعلق فرماتے ہیں: ’’لا صحبة له بل ولا رؤية موسل قطعا و حديثه مرسل قطعا الخ‘‘ اسی طرح عبداللہ بن ابی طلحہ الانصاری کے متعلق لکھتے ہیں: ’’ولا يعرف له رؤية بل هو تابعي و حديثه مرسل‘‘ [2]
حافظ عراقی اور سیوطی رحمہما اللہ فرماتے ہیں: ’’النكت‘‘ میں ہے کہ ائمہ میں سے یحییٰ بن معین، ابو زرعہ، ابو حاتم، ابو داؤد اور ابن عبدالبر وغیرہم کا ظاہر کلام ہے کہ بوقت رؤیت عقل و تمیز کا ہونا صحابیت کے لئے شرط ہے، چنانچہ یہ ائمہ ان بچوں کے لئے صحبت کو ثابت نہیں سمجھتے جن کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تحنیک فرمائی تھی یا جن کے چہروں پر اپنا دست مبارک پھیرا تھا، مثال کے طور پر محمد بن حاطب بن الحرث، عبدالرحمٰن بن عثمان التمیمی، عبیداللہ بن معمر، محمود بن الربیع، عبداللہ بن الحارث بن نوفل، عبداللہ بن ابی طلحہ، محمد بن ثابت بن قیس بن شماس، یحییٰ بن خلاد بن رافع الزرقی، محمد بن طلحہ بن عبیداللہ، عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر، عبداللہ بن عامر بن
[1] فتح المغیث للسخاوی: 4/81-82، الإصابۃ: 1/11، 3/51-52، فتح الباری: 7/4-5، التقیید والإیضاح: ص 254-255، شعب الایمان للبیہقی: 1/371، التجرید للذہبی: 1/462، المنھاج فی شعب الإیمان للحلیمی: 1/237، تدریب الراوی: 2/210
[2] فتح المغیث للسخاوی: 4/78-79، فتح المغیث للعراقی: ص 344، التقیید والإیضاح ص 252، تدریب الراوی: 2/209-210