کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 2 - صفحہ 14
حافظ ابو عمرو عثمان بن عبدالرحمان المعروف بابن الصلاح الشہر زوری رحمہ اللہ (م 643ھ) فرماتے ہیں کہ اہل علم حضرات کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ صحابی کس کو کہتے ہیں، لیکن محدثین کے معروف طریقہ کے مطابق ہر وہ مسلم جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو وہ صحابی ہے۔ (اختلف أهل العلم في أن الصحابي في المعروف من طريقة أهل الحديث أن كل مسلم رأي رسول اللّٰه فهو من أصحابه) [1]امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس بارے میں امام مالک رحمہ اللہ کا قول یوں نقل کیا ہے: ’’من صحب رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم سنة أو شهرا أو يوما أو رأه مؤمنا به فهو من أصحابه، له من الصحبة بقدر ذلك‘‘ (مجموعہ فتاویٰ: ج 20 ص 298) امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’الصحابي كل مسلم رأي النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ولو ساعة، هذا هو الصحيح في حده وهو قول أحمد بن حنبل والبخاري في صحيحه والمحدثين كافة‘‘ [2] یعنی ’’صحابی ہر وہ مسلمان ہے جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، خواہ ایک ساعت ہی کے لئے دیکھا ہو۔ یہ حد صحابیت کے لئے صحیح تر بات ہے۔ امام احمد بن حنبل اور امام بخاری رحمہما اللہ (کا ان کی الجامع الصحیح میں) نیز محدثین کافہ کا یہی قول ہے۔‘‘ آں رحمہ اللہ ایک اور مقام پر یوں فرماتے ہیں: ’’اختلف في حد الصحابي فالمعروف عند المحدثين أنه كل مسلم رأي رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم‘‘ [3] حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی صحیحین میں مروی ایک حدیث سے فائدہ اخذ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’وقد بين في هذا الحديث أن حكم الصحبة يتعلق بمن رآه مؤمنا به فإنه لابد من هذا‘‘ (مجموع فتاویٰ: ج 20 ص 298) شیخ عبدالقادر قرشی حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اختلف في حد الصحابي فالمعروف عند المحدثين أنه كل مسلم رأي النبي
[1] مقدمۃ ابن الصلاح: ص 251 [2] ما تمس حاجة إليه القاري لصحيح الامام البخاري للنووي: ص 103، التعليقات الأثريه علي المنظومة البيقونية للشيخ علي حسن علي عبدالحميد: ص 21 (طبع اردن) [3] تقریب مع تدریب الراوی: 2/208-209