کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 2 - صفحہ 12
اقوال ملتے ہیں، جن کی تفصیل حسب ذیل ہے: 1- پہلا قول جو کہ جمہور محدثین کے نزدیک معروف ہے، حافظ زین الدین عراقی رحمہ اللہ کے اس مصرعہ کے مصداق ہے ؎ ’’رأي النبي مسلما ذو صحبة‘‘ [1] اس مصرعہ میں ’’رائی‘‘ ’’رأی‘‘، سے اسم فاعل ہے، ’’النبی‘‘صلی اللہ علیہ وسلم مضاف الیہ، ’’مسلما‘‘ اسم فاعل کا حال، اور ’’ذو صحبة‘‘ خبر مبتدا ہے۔ بالفاظ دیگر اس مصرعہ کا مطلب یہ ہے کہ: ’’من رأي النبي صلي اللّٰه عليه وسلم في حال إسلامه‘‘ یعنی وہ شخص جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حالت اسلام میں دیکھا وہ صحابی ہے۔ جمہور محدثین اور اصولیین وغیرہم اسی طرف گئے ہیں۔ شرف صحابیت کے لئے مجرد رؤیت کو کافی سمجھا گیا ہے، خواہ ایک لمحہ کے لئے ہی ہو اور اگرچہ اس کے ساتھ نہ مجالست واقع ہوئی ہو نہ مماشاۃ (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلنے) اور مکالمہ کا شرف ہی حاصل ہوا ہو جیسا کہ علامہ سخاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ذهب إليه الجمهور من المحدثين والأصوليين وغيرهم، اكتفاء بمجرد الرؤية ولو لحظة و إن لم يقع معها مجالسة ولا مماشاة ولا مكالمة لشرف منزلة النبي صلي اللّٰه عليه وسلم‘‘ [2] لغوی اعتبار سے تو مجرد ’’رؤیت‘‘ کے لئے اسلام شرط نہیں ہے لیکن متفقہ طور پر اسم ’’صحبت‘‘ میں کفار داخل نہیں ہیں اگرچہ کہ انہیں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار نصیب ہوا ہو، لہٰذا علامہ سخاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’إلا أن الإسلام لا يشترط في اللغة والكفار لا يدخلون في اسم الصحبة بالاتفاق و إن رأوه صلي اللّٰه عليه وسلم‘‘ [3] کبار محدثین میں سے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ’’صحابی‘‘ کی تعریف یوں بیان فرماتے ہیں: ’’من صحبة سنة أو شهرا أو يوما أو ساعة أو راٰه فهو من أصحابه‘‘ [4] یعنی ’’جس نے ایک سال یا ایک ماہ یا ایک دن یا ایک ساعت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت پائی یا آپ کو دیکھا، وہ آپ کے اصحاب میں سے ہے۔‘‘
[1] الفیۃ الحدیث للعراقی: ص 45 [2] فتح المغیث للسخاوی: ج 4 ص 77 [3] نفس مصدر: 4/78 [4] نفس مصدر: 4/77، فتح المغیث للعراقی: ص 243