کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 2 - صفحہ 101
ہے‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ کا قول ہے کہ ’’وہ میرے نزدیک تمام ضعفاء سے زیادہ ضعیف ہے۔‘‘ امام رازی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ ’’کچھ بھی نہیں بلکہ متروک الحدیث ہے۔‘‘ امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ضعیف ہے‘‘۔ امام عقیلی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ: ’’یحییٰ بن سعید نے شاذکونی کا نام الخائب رکھا تھا‘‘۔ امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ’’ثقہ نہیں ہے‘‘۔ صالح بن محمد الحافظ رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: ’’میں نے شاذکونی سے زیادہ حافظہ والا کسی کو نہیں دیکھا لیکن وہ حدیث کے معاملہ میں جھوٹ بولتا تھا۔‘‘ امام ابن عدی رحمہ اللہ اس کی متعدد احادیث نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ’’وللشاذكوني حديث كثير مستقيم وهو من الحفاظ المعدودين ما أشبه أمره بما قال عبدان: معاذ اللّٰه أن يتهم و إنما كانت كتبه قد ذهبت فكان يحدث حفظا فيغلط‘‘ امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ سے کسی شخص نے شاذکونی کی عن حماد بن زید ایک حدیث بیان کی تو آں رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’کذاب، اللہ کا دشمن حدیث گھڑا کرتا تھا‘‘۔ امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’فیہ نظر‘‘۔ امام ہیثمی رحمہ اللہ نے شاذکونی کو ’’ضعیف، متروک اور کذاب‘‘ قرار دیا ہے۔ صاحب تنقیح فرماتے ہیں: ’’اس کی تضعیف کی گئی ہے۔ ابن معین وغیرہ نے اس کی تکذیب کی ہے‘‘۔ امام ذہبی رحمہ اللہ اس کی ایک حدیث نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ: ’’یہ حدیث انتہاء درجہ کی منکر ہے‘‘۔ ملا طاہر پٹنی کا قول ہے: ’’مجروح ليس بشئ‘‘۔ شاذکونی کے تفصیلی ترجمہ کے لئے حاشیہ [1] میں بیان کی گئی کتب کا مطالعہ مفید ہو گا۔
مذکورہ بالا تین مجروح بلکہ ’’کذب‘‘ اور ’’وضع‘‘ کے لئے متہم رواۃ کی موجودگی کے علاوہ اس مناظرہ کی سند میں ایک تکنیکی سقم یہ بھی ہے کہ امام اوزاعی کا امام ابو حنیفہ سے سماع ثابت نہیں ہے، چنانچہ امام عبداللہ بن امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
’’حدثني أبي قال حدثنا مسكين قال حدثنا الأوزاعي قال سئل أبو حنيفة، قال ابي: لم يسمع الأوزاعي عن ابي حنيفة شيئا‘‘ [2]
یعنی ’’میرے والد نے مجھے بتایا، انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے مسکین بن بکیر نے بیان کیا، اس نے کہا کہ مجھ سے اوزاعی نے بیان کیا کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا۔ یہ سن کر میرے والد (امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ) نے فرمایا
[1] الضعفاء الکبیر للعقیلی: 2/128، الضعفاء والمتروکون للدارقطنی: 252، الکامل فی الضعفاء لابن عدی: 2/نمبر 1142، المغنی فی الضعفاء للذھبی: 2581، الضعفاء والمتروکین لابن الجوزی: 2/18، الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم: 2/1 ص 114-115، میزان الاعتدال: 2/205، الکشف الحثیث عمن ری بوضع الحدیث للحلبی: ص 199، قانون الموضوعات والضعفاء للفتنی: ص 260، تذکرۃ الحفاظ للذھبی: 2/488-489، طبقات الحفاظ: 212-213، لسان المیزان لابن حجر: 3/85-88، اللباب: 2/3، شذرات الذھب: 2/80، تنزیہ الشریعۃ لابن عراق: 1/64، نصب الرایۃ للزیلعی: 4/151، مجمع الزوائد للہیثمی: 5/261، 7/170، 9/67، 10/286، تاریخ بغداد للخطیب: 9/40، التاریخ الصغیر للبخاری: 2/346
[2] العلل و معرفۃ الرجال: 2/202