کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 1 - صفحہ 73
مضبوطی کے ساتھ تھامنے کی دعوت دی ہے۔‘‘ [1]
14۔ اور فرمایا:
[تِلْكَ حُدُودُ اللّٰه ۚ وَمَن يُطِعِ اللّٰه وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ [١٣]وَمَن يَعْصِ اللّٰه وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُّهِينٌ﴾[2]
’’اور جو شخص اللہ کی اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا، وہ اسے ایسے باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں وہ ہمیشہ ان میں رہے گا یہ بہت بڑی کامرانی ہے اور جو شخص اللہ کی اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا، اور اللہ کی مقررہ حدود سے آگے بڑھے گا وہ اسے آگ میں ڈال دے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کے لئے رسوا کن عذاب ہے۔‘‘
15۔ اور فرمایا:
[أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَن يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا [٦٠]وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَىٰ مَا أَنزَلَ اللّٰه وَإِلَى الرَّسُولِ رَأَيْتَ الْمُنَافِقِينَ يَصُدُّونَ عَنكَ صُدُودًا][3]
’’(اے محمد!) کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اس کتاب پر بھی ایمان لے آئے جو آپ پر نازل ہوئی اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے نازل کی گئی وہ چاہتے یہ ہیں کہ (اپنے مقدمات میں) طاغوت سے فیصلہ کرائیں حالانکہ انہیں اس کے انکار کا حکم دیا گیا ہے، شیطان تو چاہتا ہی ہے کہ انہیں دور کی گمراہی میں ڈال دے اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی نازل کردہ چیز کی طرف اور رسول کی طرف آؤ تو آپ منافقوں کو دیکھیں گے کہ وہ آپ سے پہلوتہی کرتے ہیں۔‘‘
16۔ اور فرمایا:
[إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوا إِلَى اللّٰه وَرَسُولِهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَن يَقُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۚ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ [٥١]وَمَن يُطِعِ اللّٰه وَرَسُولَهُ وَيَخْشَ اللّٰه وَيَتَّقْهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ][4]
’’اور جب مومنوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لئے انہیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تو
[1] مقدمہ تحفۃ الاحوذی، ص: 23
[2] النساء: 13-14
[3] النساء: 60-61
[4] النور: 51-52