کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 1 - صفحہ 71
’’ –علی بن طلحہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ [ لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيِ اللّٰه وَرَسُولِهِ ]سے مراد یہ ہے کہ ’’لا تقولوا خلاف الكتاب والسنة‘‘ یعنی کتاب اللہ اور سنت رسول کے خلاف کچھ نہ کہو۔ اور عوفی نے ان سے روایت کی ہے کہ ’’نهوا أن يتكلموا بين يدي كلامه‘‘ یعنی: آپ کے کلام کے آگے بڑھ کر کلام کرنے سے منع کیا گیا ہے، مجاہد کا قول ہے: ’’لا تفتاتوا علي رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم بشيء حتي يقضي اللّٰه تعاليٰ علي لسانه‘‘ اور ضحاک رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’لا تقضوا أمرا دون اللّٰه ورسوله من شرائع دينكم‘‘ اور سفیان ثوری کا قول ہے: ’’لا تقدموا بين يدي اللّٰه ورسوله بقول ولا فعل‘‘ یعنی قول و فعل سے خود کو اللہ اور اس کے رسول کے آگے نہ بڑھاؤ۔‘‘ [1]
11۔ اور فرمایا:
[لَّا تَجْعَلُوا دُعَاءَ الرَّسُولِ بَيْنَكُمْ كَدُعَاءِ بَعْضِكُم بَعْضًا ۚ قَدْ يَعْلَمُ اللّٰه الَّذِينَ يَتَسَلَّلُونَ مِنكُمْ لِوَاذًا ۚ فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ][2]
’’تم اپنے درمیان رسول کو ایسے نہ پکارو جیسے تم میں سے ایک شخص دوسرے کو پکارتا ہے۔ اللہ تم میں سے ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو چھپ کر کھسکتے ہیں پس جو لوگ اس کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرنا چاہئے کہ کوئی مصیبت ان کو آ دبوچے یا درد ناک عذاب ان کو آ لے۔‘‘
امام شاطبی رحمہ اللہ [ فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ ]کے تحت فرماتے ہیں:
’’عد مخالفة أمره خروجا عن الإيمان فالكتاب شهد السنة بالاعتبار‘‘ [3]
آں رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں:
’’اختص الرسول صلي اللّٰه عليه وسلم بشيء يطاع فيه‘‘ [4]
علامہ عبدالرحمٰن مبارکپوری رحمہ اللہ اس آیت کے متعلق فرماتے ہیں:
’’اس آیت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بلانا امت میں سے کسی اور کے بلانے جیسا نہیں ہے بلکہ یہ تمام مخلوق کی دعوات کے مقابلے میں عظیم ترین خطرات کا حامل اور انتہائی جلیل القدر ہے۔ لہٰذا اگر آپ نے کسی کو بلایا تو اس پر اجابت لازم ہے۔ بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے علاوہ بھی متعدد جگہ اپنی امت کو کتاب اللہ اور اپنی سنت کے ساتھ تمسک کی دعوت دی ہے۔ پس پوری امت پر فرض ہے کہ آپ کی دعوت و پکار کا جواب دیں اور استجابت سے ہاتھ پر ہاتھ نہ دھرے بیٹھے رہیں۔ جب تک امہات الکتب (صحاح ستہ وغیرہ) میں احادیث باقی رہیں گی اور قیامت کی
[1] مقدمہ تحفۃ الاحوذی، ص: 23
[2] النور: 63
[3] الموافقات 4/10
[4] نفس مصدر 4/10