کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 1 - صفحہ 70
ہاتھ میں میری جان ہے تم میں سے کوئی اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کی خواہشات میری لائی ہوئی شریعت کے تابع نہ ہو جائیں۔‘‘ لہٰذا اس بارے میں مخالفت انتہائی شدید (نتائج کی حامل ہے) چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: [وَمَن يَعْصِ اللّٰه وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا]یعنی ’’جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی وہ کھلی گمراہی میں جا پڑا۔‘‘ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے لئے فرماتا ہے: [فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ][1]
9۔ اور فرمایا:
[فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا][2]
’’پھر قسم ہے آپ کے رب کی یہ لوگ کبھی ایماندار نہ ہوں گے جب تک یہ بات نہ ہو کہ ان کے آپس میں جھگڑا واقع ہو اس میں یہ لوگ آپ سے تصفیہ کروائیں پھر آپ کے اس تصفیہ سے اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہ پائیں اور پورے طور پر اسے تسلیم کر لیں۔‘‘
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’اس آیت میں اللہ تعالیٰ اپنے کریم و مقدس نفس کی قسم کھا کر فرماتا ہے کہ بلاشبہ کوئی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے تمام معاملات میں فیصلہ فرمائیں، پھر جو وہ فیصلہ فرما دیں وہ حق ہے جس کو ظاہری و باطنی ہر طرح تسلیم کرنا اور نافذ کرنا واجب ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: [ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا]یعنی اگر تمہارا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما دیں تو تم اپنے باطن میں بھی اس کی اطاعت کرو اور اپنے دلوں میں اس فیصلہ سے کوئی تنگی نہ پاؤ بلکہ ظاہر و باطن ہر طرح اسے نافذ کرو اور اس کو بغیر ممانعت و مدافعت اور اختلاف کے پوری طرح قبول کرو۔‘‘ [3]
10۔ اللہ تعالیٰ اور فرماتا ہے:
[يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيِ اللّٰه وَرَسُولِهِ ۖ وَاتَّقُوا اللّٰه ۚ إِنَّ اللّٰه سَمِيعٌ عَلِيمٌ][4]
’’اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کے آگے خود کو نہ بڑھاؤ اور اللہ سے ڈرو۔ بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا اور جاننے والا ہے۔‘‘
علامہ عبدالرحمٰن مبارکپوری فرماتے ہیں:
[1] مقدمہ تحفۃ الاحوذی، ص: 23-24
[2] النساء: 65
[3] تفسیر ابن کثیر 1/120، مقدمہ تحفۃ الاحوذی، ص: 24
[4] الحجرات: 1