کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 1 - صفحہ 69
7۔ مزید فرمایا: [قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّٰه فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّٰه وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ][1] ’’آپ فرما دیجئے کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو تم لوگ میری اتباع کرو، اللہ تم سے مھبت کرنے لگے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف فرما دے گا اور اللہ بڑا معاف کرنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔‘‘ علامہ عبدالرحمٰن مبارکپوری رحمہ اللہ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں: ’’اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ہر اس شخص کو جو اس کی محبت کا مدعی ہے یہ حکم دیا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرے۔ اللہ تعالیٰ کی اتباع کا اس وقت تک کوئی معنی نہیں جب تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اقوال، افعال و احوال اور ھدی کی مکمل اتباع نہ کی جائے اور آپ کے تمام اقوال، افعال، احوال اور ھدی ہی تو احادیث نبوی ہیں۔ پس ثابت ہوا کہ جو شخص احادیث نبوی کی اتباع نہیں کرتا اور نہ ہی ان پر عمل کرنا ضروری سمجھتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی محبت کے دعویٰ میں کاذب ہے، اور جو اپنے اس دعویٰ میں جھوٹا ہے تو اللہ تعالیٰ پر اس کے ایمان کا دعویٰ بھی جھوٹا ہے۔‘‘ [2] 8۔ اور ارشاد ہوتا ہے: [وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللّٰه وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَن يَعْصِ اللّٰه وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا][3] ’’جب اللہ اور اس کے رسول کسی بات کا فیصلہ کر دیں تو کسی مؤمن مرد اور کسی مؤمنہ عورت کے لئے اپنے معاملہ میں کسی طرح کے اختیار استعمال کرنے کا حق باقی نہیں رہ جاتا، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا وہ کھلم کھلا گمراہی میں جا پڑا۔‘‘ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہ آیت تمام امور کے لئے عام ہے اور (اس میں یہ حکم مذکور ہے کہ) جب اللہ اور اس کا رسول کسی چیز کا فیصلہ کر دیں تو کسی کے لئے اس کی مخالفت کرنا جائز نہیں ہے اور نہ کسی کو وہاں کوئی اختیار باقی رہتا ہے، نہ رائے کا اور نہ قول کا۔ جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے: [فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا]اور ایک حدیث میں ہے: ’’والذي نفسي بيده لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يَكُونَ هَوَاهُ تَبَعًا لِمَا جِئْتُ بِهِ ‘‘ یعنی ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے
[1] آل عمران: 31 [2] مقدمہ تحفۃ الاحوذی، ص: 21-22 [3] الاحزاب: 36