کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 1 - صفحہ 68
تمہارے اوپر نص قائم کی ہے۔ یا اس آیت کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اس بارے میں جس کا کہ تم کو اس وحی کے ذریعہ حکم دیا گیا ہے، جس کی تلاوت بھی عبادت ہے اور رسول کی اطاعت کرو اس بارے میں جس کا تم کو اس وحی کے ذریعہ حکم دیا گیا ہے جو کہ قرآن نہیں ہے۔‘‘ [1]
علامہ شاطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’إن الرد إلي اللّٰه هو الرد إلي كتابه والرد إلي الرسول هو الرد إلي سنته بعد موته‘‘ [2]
’’یعنی اللہ کی طرف لوٹانے سے مراد اس کی کتاب (قرآن) کی طرف رجوع کرنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹانے سے مراد آپ کی وفات کے بعد آپ کی سنت کی طرف رجوع کرنا ہے۔‘‘
5۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
[وَأَطِيعُوا اللّٰه وَرَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ ۖ وَاصْبِرُوا ۚ إِنَّ اللّٰه مَعَ الصَّابِرِينَ][3]
’’اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں نہ جھگڑو ورنہ کم ہمت ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر کرو، بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘
6۔ اور فرمایا:
[وَأَطِيعُوا اللّٰه وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَاحْذَرُوا ۚ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ][4]
’’اور اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اور احتیاط کرتے رہو، اگر کہیں تم نے پیٹھ پھیر لی تو جان لو کہ ہمارے رسول پر صرف کھلی ہوئی تبلیغ کی ذمہ داری ہے۔‘‘
امام شاطبی رحمہ اللہ آیت ’’وَأَطِيعُوا اللّٰه وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ‘‘ کے تحت رقمطراز ہیں:
’’اس آیت میں اطاعت رسول کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے ساتھ مقرون کرنا اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت یہ ہے کہ جن باتوں کا اس نے اپنی کتاب میں حکم دیا اور جن چیزوں سے منع کیا (ان کو تسلیم کیا جائے) اور اطاعت رسول یہ ہے کہ جن چیزوں کا آپ نے حکم دیا اور جن چیزوں سے آپ نے روکا اور وہ قرآن میں مذکور نہیں ہیں (انہیں بھی تسلیم کیا جائے)۔ اگر وہ چیزیں قرآن میں ہی مذکور ہوتیں تو ان کا ماننا اطاعت رسول نہیں بلکہ اللہ کی اطاعت کہلاتا۔‘‘ [5]
[1] فتح الباری لابن حجر رحمہ اللہ 13/111، مقدمہ تحفۃ الاحوذی، ص: 22
[2] الموافقات للشاطبی 4/10
[3] الانفال: 46
[4] المائدہ: 92
[5] الموافقات للشاطبی 4/10