کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 1 - صفحہ 65
رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جو پیٹھ پھیرے ہم نے آپ کو ان کا محافظ بنا کر نہیں بھیجا ہے۔‘‘
یہی بات بعض احادیث میں یوں مروی ہے:
1۔ ’’ مَنْ اَطَاعَنِیْ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ' وَمَنْ عَصَانِیْ فَقَدْ عَصَی اللّٰہَ' ‘‘ [1]
2۔ ’’ مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَى ‘‘ [2]
3۔ ’’ فَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عن شيءٍ فَاجْتَنِبُوهُ، وإذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوا منه ما اسْتَطَعْتُمْ ‘‘ [3]
یہ تینوں احادیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی ایک طویل حدیث میں یہی بات ان الفاظ کے ساتھ مروی ہے:
’’والداعي محمد صلي اللّٰه عليه وسلم فمن أطاع محمدا صلي اللّٰه عليه وسلم فقد أطاع اللّٰه ومن عصي محمدا صلي اللّٰه عليه وسلم فقد عصي الله‘‘ [4]
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ ’’مَنْ اَطَاعَنِیْ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ‘‘ کی شرح میں لکھتے ہیں:
’’یہ قول اللہ تعالیٰ کے ارشاد: ’’مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّـهَ‘‘ سے منتزع ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ میں (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) صرف اسی بات کا حکم دیتا ہوں جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے لہٰذا اگر میں نے کسی کو کوئی حکم دیا اور اس نے اس حکم کے مطابق عمل کیا تو گویا اس نے میرے حکم سے اللہ تعالیٰ کے حکم کی اطاعت کی۔ اس کے معنی یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے میری اطاعت کا حکم دیا ہے پس جس نے میری اطاعت کی اس نے میری اطاعت کے حکم الٰہی کی اطاعت کی۔ اسی طرح کا معاملہ معصیت میں بھی ہے۔‘‘ [5]
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’اللہ تعالیٰ اپنے بندہ اور رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دیتا ہے کہ جس نے ان کی (رسول اللہ کی) اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے ان کی نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔ اور یہ صرف اس وجہ سے ہے کہ آپ اپنی خواہش نفس سے کچھ نہیں فرماتے بلکہ آپ کا ارشاد نرا وحی ہوتا ہے جو کہ آپ کی طرف بھیجی جاتی ہے۔‘‘ [6]
اور علامہ عبدالرحمٰن مبارکپوری رحمہ اللہ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں:
’’اس آیت میں (بصراحت) مذکور ہے کہ اطاعت رسول بعینہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے اور اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شرف، علو شان، ارتفاع مرتبہ اور قدر و منزلت کا اعلان بھی ہے کہ جس تک کسی کی رسائی نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف اسی بات کا حکم دیتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہوتا ہے۔ اور
[1] صحیح بخاری مع فتح الباری 13/111
[2] نفس مصدر 13/249
[3] نفس مصدر 13/251
[4] نفس مصدر 13/249
[5] فتح الباری لابن حجر 13/112
[6] تفسیر ابن کثیر 1/528، مقدمہ تحفۃ الأحوذی، ص: 22