کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 1 - صفحہ 63
ہی کو ہے۔ آپ جس طرح اس کتاب کے لانے والے تھے اسی طرح اس کے معلم اور مبین بھی تھے۔ اور یہ تعلیم و تبیین آپ کے فریضہ رسالت ہی کا ایک حصہ تھی الخ۔‘‘ [1] ایک اور مقام پر فرماتے ہیں: ’’ – قرآن مجید اور شریعت کی اصطلاحات کے معنی بیان کرنے کا حق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی اور کو حاصل نہیں ہے الخ۔‘‘ [2] آں محترم ایک مقام پر منکرین سنت پر سخت تنقید کرتے ہوئے یوں فرماتے ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندگی کے ہر گوشے میں اتباع کے لئے کامل نمونہ ہیں۔ دین سے متعلق جو احکام اور آداب ہمیں سیکھنے چاہئیں، وہ سب آپ نے اپنی عملی زندگی سے ہمیں بتائے اور سکھائے، منکرین سنت کا یہ کہنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت ایک خط پہنچا دینے والے قاصد کی ہے بالکل لغو اور بے بنیاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف کتاب اللہ کے پہنچا دینے والے ہی نہیں بلکہ معلم شریعت اور مزکّی نفوس بھی ہیں۔ آپ کی زندگی ہمارے لئے کامل نمونہ ہے، جس کی ہر شعبہ میں پیروی کر ہی کے ہم اپنے آپ کو ایمان اور اسلام کے سانچہ میں ڈھال سکتے ہیں۔‘‘ [3] اور جناب جاوید احمد غامدی صاحب سورۃ النحل کی آیت: 44 کی تفسیر بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’اس آیت میں یہ بات صاف الفاظ میں فرمائی گئی ہے کہ خالق کائنات نے اپنا یہ فرمان محض اس لئے پیغمبر کی وساطت سے نازل کیا ہے کہ وہ لوگوں کے لئے اس کی تبیین کرے۔ گویا تبیین یا بیان پیغمبر کی منصبی ذمہ داری بھی ہے اور اس کے لازمی نتیجے کے طور پر اس کا حق بھی جو اسے خود پروردگار عالم نے دیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ پیغمبر مامور من اللہ مبین کتاب ہے۔‘‘ (میزان 1/83)
[1] مقدمہ تفسیر تدبر قرآن، ص نمبر ع [2] مبادئ تدبر قرآن، ص: 216 [3] مبادئ تدبر حدیث، ص: 25