کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 1 - صفحہ 62
جناب مفتی محمد شفیع صاحب فرماتے ہیں:
’’قرآن کریم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا میں بھیجنے کا مقصد یہ قرار دیا کہ وہ قرآن کریم کے معانی و احکام کی شرح کر کے بیان فرمائیں۔ ارشاد ہے: [لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ]یعنی ’’ہم نے آپ کو اس لئے بھیجا ہے کہ آپ لوگوں کے سامنے اللہ کی نازل کردہ آیات کے مطالب بیان فرمائیں۔‘‘ تعلیم کتاب کے ساتھ آپ کے فرائض میں دوسری چیز تعلیم حکمت بھی رکھی گئی ہے – اس آیت میں اور اس کے ہم معنی دوسری آیات میں صحابہ و تابعین نے حکمت کی تفسیر سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے جس سے واضح ہوا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ جس طرح معانی قرآن کا سمجھانا بتلانا فرض ہے، اسی طرح پیغمبرانہ تربیت کے اصول و آداب جن کا نام سنت ہے ان کی تعلیم بھی آپ کے فرائض منصبی میں داخل ہے۔ اور اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ’’إنما بُـعِثْتُ مُعلّـمًا‘‘ – ’’میں تو معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں، الخ۔‘‘ [1]
جناب حمید الدین فراہی صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریعی حیثیت پر بحث کرتے ہوئے کتاب ’’احکام الاصول‘‘ میں لکھتے ہیں:
’’اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شریعت کی تعلیم کے لئے مبعوث فرمایا تو حکمت اور اسرار شریعت کی تعلیم بھی آپ کے فرائض منصبی میں داخل کر دی تاکہ امت اجتہاد کے قابل ہو سکے۔ اپنی عقلوں کو استعمال کرنا سیکھے اور ظاہری و باطنی دلائل سے استدلال کر سکے۔ پس حضور ہمارے لئے کتاب اللہ کی تبیین کرتے تھے تاکہ ہم پر قرآن کے اشارات پر تفکر و تدبر کا منہاج واضح ہو۔‘‘ [2]
جناب فراہی تفسیر قرآن کے متعلق ایک مقام پر فرماتے ہیں:
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کتاب اللہ کے مبین و مفسر تھے، اس لئے شرائع ہوں یا عقائد، آپ کی تاویلات ایک مفسر کے لئے علم کی مضبوط ترین بنیاد ہیں۔‘‘ [3]
آگے چل کر مزید فرماتے ہیں:
’’پہلی چیز جو قرآن کی تفسیر میں مرجع کا کام دے سکتی ہے، خود قرآن ہے۔ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کا فہم ہے۔ پس میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ مجھے سب سے زیادہ محبوب وہی تفسیر ہے جو پیغمبر اور صحابہ سے مروی ہو۔‘‘ [4]
اور جناب فراہی کے خلیفہ محترم امین احسن اصلاحی صاحب فرماتے ہیں:
’’ – قرآن مجید اور شریعت کی اصطلاحات کا مفہوم بیان کرنے کا حق صرف صاحب وحی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] معارف القرآن 1/277-278
[2] رسالہ ’’تدبر‘‘ لاہور عدد 37 ص 32 مجریہ ماہ نومبر 1991ء
[3] نفس مصدر عدد 37 ص 37 مجریہ ماہ نومبر 1991ء
[4] نفس مصدر