کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 1 - صفحہ 40
لیتے ہوئے رسالہ ’’تدبر‘‘ لاہور میں شائع ہونے والی اصلاحی صاحب کی بعض تقاریر اور مضامین وغیرہ کی عکسی نقول فوراً پوسٹ فرما دیں، فجزاه اللّٰه أحسن الجزاء
راقم نے تو کلاً علی اللہ ان موصولہ مضامین کی روشنی میں ہی زیر نظر بحث کی تسوید کا آغاز کر دیا، لیکن چند سو صفحات لکھنے کے بعد ہی راقم کو اس بات کا احساس شدت کے ساتھ ستانے لگا کہ جب تک اصلاحی صاحب کی اس موضوع پر مستقل کتاب (مبادئ تدبر حدیث) حاصل نہ ہو، تحقیق کا حق ادا نہ ہو گا۔ غرض یہ کہ اصل مراجع و مصادر تک عدم رسائی کے سبب یونہی تاخیر ہوتی رہی اور دوسری بار بھی ہمت جواب دے گئی۔
اللہ تعالیٰ شاہد ہے کہ جب دوسری بات ہمت جواب دے گئی اور راقم نے اس کام کو ترک کرنے کا ارادہ کیا تو اسباب ترک میں مصادر و مراجع تک عدم رسائی کے علاوہ ایک سبب یہ بھی تھا کہ راقم حدیث کی حجیت کے موضوع پر مستقل ایک کتاب تالیف کرنے کا عزم رکھتا تھا، لیکن جب اس اہم کام کو شروع کرنے سے قبل استخارہ کیا تو ایسے واضح اشارات پائے جن کا مطلب اس کے سوا اور کچھ نہ تھا کہ بجائے ایک مستقل کتاب لکھنے کے اصلاحی صاحب کی کتاب کی تحقیق ہی زیادہ اہم اور ضروری ہے۔ پھر راقم نے ہر ہر قدم پر اللہ عزوجل کی تائید و نصرت کا مشاہدہ کیا۔ ہوا یوں کہ جب راقم نے اس سلسلہ میں مدیر ماہنامہ ’’اشراق‘‘ لاہور، جناب جاوید احمد غامدی صاحب، سے درخواست کی تو ان کے رفیق کار جناب منیر احمد صاحب نے نہ صرف یہ کہ مدیر رسالہ کی کتاب ’’میزان‘‘ اور جناب امین احسن اصلاحی و تمنا عمادی صاحبان کے بعض مطلوبہ مضامین کی عکسی نقول روانہ فرما دیں بلکہ راقم کے نام ماہنامہ ’’اشراق‘‘ بھی اعزازی طور پر جاری فرما دیا۔ اسی طرح جب راقم نے مدیر رسالہ ’’تدبر‘‘ لاہور، جناب خالد مسعود صاحب، کو محترم اصلاحی صاحب کی تصانیف پر اپنے تحقیقی کام سے مطلع کیا تو آں محترم نے اپنی فائل سے ’’تدبر‘‘ کے تمام پرانے شمارے روانہ فرما دئیے اور ازراہ عنایت اپنا رسالہ بھی راقم کے نام جاری فرما دیا، جو بعد میں فراہی مکتب فکر کے نظریات کو سمجھنے میں بہت ممد و معاون ثابت ہوا – اسی طرح تسوید کا کام کچھ آگے بڑھا، اسی دوران کچھ ضروری مراجع و مصادر والد محترم جناب محمد امین اثری رحمانی، شیخ صفی الرحمٰن مبارکپوری (صاحب ’’الرحیق المختوم‘‘) اور جناب محمد امتیاز صاحب آف راولپنڈی نے بھی مہیا فرما دئیے – لیکن اصل رفتار اس وقت پیدا ہوئی جب جناب ظفر اقبال صاحب (آف بھنجنہ، تحصیل شکر گڑھ) کی بذریعہ ڈاک بھیجی ہوئی جناب اصلاحی صاحب کی مطلوبہ کتاب ’’مبادی تدبر حدیث‘‘ (طبع اول ماہ نومبر 1989ء، فاران فاؤنڈیشن لاہور) موصول ہوئی، فجزاهم اللّٰه خير الجزاء
مطالعہ کے بعد معلوم ہوا کہ ’’مبادئ تدبر حدیث‘‘ جناب اصلاحی صاحب کی کوئی مستقل تصنیف نہیں ہے بلکہ آں موصوف کے ایک شاگرد، جناب ماجد خاور صاحب، نے اصلاحی صاحب کے دس لیکچرز کو اس میں جمع کر دیا ہے، چنانچہ مرتب کتاب ’’پیش لفظ‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں: