کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 1 - صفحہ 36
پھر اسی مقالہ کے آخر میں ایک جگہ آں رحمہ اللہ نے جناب ابو الاعلیٰ مودودی اور محترم اصلاحی صاحبان کے متعلق نہایت فیصلہ کن انداز میں تحریر فرمایا تھا:
’’میری رائے میں مولانا مودودی اور مولانا اصلاحی صاحب کے نظریات نہ صرف مسلک اہلحدیث کے خلاف ہیں بلکہ یہ نظریات تمام ائمہ حدیث کے بھی خلاف ہیں۔ ان میں آج کے جدید اعتزال و تجہم کے جراثیم مخفی ہیں۔‘‘[1]
جناب اصلاحی صاحب کے متعلق محترم سلفی رحمہ اللہ کی اس رائے کو اس وقت مزید تقویت ملتی محسوس ہوئی جب راقم کو غالباً 1987ء یا 1988ء ہندوستان میں اپنی سالانہ تعطیلات کے دوران جناب حمید الدین فراہی صاحب کے دوسرے نامور شاگرد جناب اختر احسن اصلاحی صاحب کے تلمیذ رشید جناب جلیل احسن ندوی اصلاحی صاحب کی تفسیر ’’تدبر قرآن‘‘ پر سلسلہ وار تنقید کی چند قسطیں ماہنامہ ’’حیات نو‘‘ بلریا گنج (اعظم گڑھ) میں پڑھنے کا موقع ملا۔ بلکہ جہاں تک راقم کو یاد ہے ان اقساط میں جناب جلیل احسن صاحب نے محترم اصلاحی صاحب کی بعض آراء کو ’’جہالت‘‘[2]تک سے تعبیر کیا تھا۔ اسی طرح کے بعض تنقیدی مضامین ماہنامہ ’’الرشاد‘‘ اعظم گڑھ وغیرہ میں بھی شائع ہو چکے ہیں جن میں دبستان فراہی پر ایک اہم الزام یہ لگایا گیا ہے کہ – ’’مولانا فراہی اور مولانا امین احسن اصلاحی صاحب کی تحریروں سے حدیث کے بارے میں تشکیک کا ذہن پیدا ہوتا ہے۔‘‘
جناب حمید الدین فراہی صاحب کی تفسیر کے جو اجزاء عربی میں شائع ہوئے اور راقم کی نظر سے گزرے ہیں ان میں احادیث سے بہت کم مدد لی گئی ہے لیکن تورات و اناجیل کے رائج الوقت نسخوں سے کافی استفادہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح ’’تدبر قرآن‘‘ میں جناب اصلاحی صاحب بھی آثار و احادیث سے بہت کم استفادہ کرتے نظر آتے ہیں اور بقول شخصے ’’غالبا یہ حضرات پورے ذخیرہ احادیث کو تفسیری روایات پر ہی قیاس کرتے ہیں۔‘‘ واللہ أعلم
جب علامہ محمد اسماعیل سلفی اور جناب جلیل احسن ندوی صاحبان وغیرھما کے ارشادات میں جناب اصلاحی صاحب کا یہ مقام راقم کے سامنے آیا تو بے حد قلق ہوا تھا۔ تحفظ دین، محدثین کی جلیل القدر مساعی اور ائمہ حدیث کے
[1] حجیت حدیث، ص: 300
[2] چند سال قبل مسئلہ رجم کے متعلق جناب اصلاحی صاحب کی منفرد رائے پر محترم جناب عبدالغفار حسن صاحب رحمانی مدظلہ نے ’’حضرت ماعز رضی اللہ عنہ اور روایات حد رجم‘‘ کے زیر عنوان ایک تنقیدی مضمون مرتب کیا تھا جو ماہنامہ ’’محدث‘‘ لاہور میں شائع ہونے کے بعد اب ’’عظمت حدیث‘‘ (ص: 216-236)کا حصہ ہے۔ ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نے بھی ماہنامہ ’’میثاق‘‘ لاہور (ج 37 شمارہ 2 ص: 7-71 مجریہ ماہ فروری 1988ء) میں اس ضمن میں ایک مختصر تنقیدی مضمون شائع کیا تھا۔ ماضی قریب میں حافظ عبدالسلام بھٹوی صاحب نے ’’تفسیر قرآن میں حدیث سے گریز کی راہیں‘‘ کے زیر عنوان اور محترم شیخ الحدیث حافظ عبدالمنان صاحب نے ’’حدیث و سنت میں اختلاف کی اختراع‘‘ کے زیر عنوان محترم اصلاحی صاحب کے نظریات اور منہج تحقیق پر نقد کیا ہے (الدعوۃ ج 3 شمارہ 6، ص: 43-47 مجریہ ماہ اگست 1992ء، مجلّہ ’’محدث‘‘ لاہور ج 25 عدد شمارہ 1 مجریہ جنوری 1994ء)