کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 1 - صفحہ 28
غامدی صاحب نے امت کے اجماعی اور متفق علیہ مسائل ہی کا انکار نہیں کیا، بلکہ نصوص قرآنی تک سے انحراف کرنے میں کوئی تامل نہیں کیا ہے۔ اور غامدی صاحب کے بعد اب ان کے تلامذہ بھی مسلمات اسلامیہ کے انکار پر اتر آئے ہیں۔ چنانچہ جنوری 1996ء کے ماہنامہ ’’اشراق‘‘ لاہور میں حضرت عیسیٰ کے قیامت کے قریب نزول آسمانی سے، ظہور امام مہدی، و خروج دجال سے اور یاجوج و ماجوج کے وجود سے بھی انکار کر دیا گیا ہے۔ (ملاحظہ ہو رسالہ مذکورہ ص 60 تا 61)
مناسب معلوم ہوتا ہے کہ یہاں ایک اور نقطہ کی وضاحت بھی کر دی جائے جو شرعی عدالت میں بحث کے دوران سامنے آیا اور وہ یہ کہ اس بحث سے الحمدللہ راقم کو اس موقف کی صداقت پر مزید یقین حاصل ہوا جو چودہ سو سال سے علماء و فقہاء امت کا رہا ہے اور اب تک ہے کہ:
1۔ آیت [وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ]میں ’’الفاحشہ‘‘ سے مراد زنا ہے اور اس میں سبیل سے مراد وہ حکم رجم (شادی شدہ کے لئے) اور سو کوڑے (کنوارے کے لئے) ہیں جس کی وضاحت حدیث عبادہ رضی اللہ عنہ میں ہے۔
2۔ حد زنا کے اثبات کے لئے چار عینی مرد گواہ ضروری ہیں۔
3۔ یہ گواہ مسلمان ہوں، غیر مسلم نہیں۔
4۔ آیت مداینہ میں دیون و معاملات کے لئے دو مرد گواہوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کا نصاب متعین ہے۔
علاوہ ازیں قرآن فہمی کے اس اصول کی صداقت بھی مزید نکھر کر سامنے آئی کہ قرآن کریم کو حدیث رسول کے بغیر سمجھا نہیں جا سکتا۔ ایسی جو کوشش بھی ہو گی، وہ سراسر گمراہی ہو گی کیونکہ اس سے نظریاتی انتشار اور فکری انارکی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو گا۔
ایک تیسری چیز یہ بھی واضح ہوئی کہ علماء و فقہاء امت کا مسئلہ شہادت نسواں پر جو اتفاق ہے، اس کی بھی واحد وجہ یہی ہے کہ حضرات نے آیات متعلقہ کا مفہوم و مطلب حدیث رسول سے متعین کیا ہے جس کی وجہ سے وہ ان آیات کی تشریح و توضیح میں کسی گنجلک کا شکار نہیں ہوئے۔ بلکہ حیرت انگیز حد تک ان کے درمیان مماثلت و موافقت پائی جاتی ہے۔
اس کے برعکس جو دوسرا موقف پیش کیا گیا ہے، اس کے پیش کرنے والوں نے بھی زبان کی حد تک اگرچہ حجیت حدیث کو تسلیم کیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس زبانی دعوے کے بعد انہوں نے موقف جو پیش کیا ہے، وہ سراسر حدیث رسول سے انحراف پر مبنی ہے۔ اس لئے ان کا یہ دعویٰ کہ وہ حجیت حدیث کے قائل ہیں، مرزائیوں کے اس دعوے سے مختلف نہیں کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے قائل ہیں۔ دراں حالیکہ ختم نبوت کا وہ ایک ایسا مفہوم مراد