کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 1 - صفحہ 173
ابن حزم نے متواتر بتایا ہے [1] نماز میں تکبیر تحریمہ، رکوع میں جانے سے قبل اور رکوع کے بعد رفع الیدین [2] کی احادیث کے متعلق امام ابن حزم رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’إنها متواترة توجب يقين العلم‘‘ [3] اسی طرح مصلی کے قول: ’’رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمواتِ والأرضِ، ومِلْءَ ما شِئتَ مِن شيءٍ بعدُ‘‘ کے بارے میں وارد احادیث کو بھی امام ابن حزم رحمہ اللہ نے متواتر قرار دیا ہے۔ [4] – ان کے علاوہ جن بعض اور احادیث کو ائمہ فن نے متواتر قرار دیا ہے، ان میں سے چند یہ ہیں: 1۔ ’’مَنْ مَسَّ الذَّكَرَ فَلْيَتَوَضَّأْ‘‘ یعنی ’’جس نے اپنی شرمگاہ کو چھوا وہ وضو کرے‘‘ یہ حدیث بیس اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔ بعض علماء فرماتے ہیں کہ یہ حدیث ساٹھ سے زیادہ رواۃ سے مروی ہے۔ [5] 2۔ ’’تَوَضأوا مِمَّا مسَّتِ النَّارُ ‘‘ یعنی ’’آگ سے پکی ہوئی چیز کھاؤ تو وضو کرو‘‘ یہ حدیث بیش مختلف اصحاب رسول سے مروی ہے۔[6] 3۔ ’’أَفْطَرَ الحَاجِمُ وَالمَحْجُومُ‘‘ یعنی ’’سینگی لگانے اور لگوانے والا روزہ افطار کرے‘‘ – یہ حدیث انیس مختلف اصحاب رسول سے مروی ہے۔ [7] 4۔ ’’إِذَا اشْتَدَّ الحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلاَةِ‘‘ یعنی ’’جب گرمی سخت ہو تو نماز ظہر ٹھنڈے وقت میں پڑھو‘‘ – یہ حدیث بھی انیس مختلف اصحاب رسول سے مروی ہے۔ [8] 5۔ ’’أَسْفروا بِالْفَجْر‘‘ یعنی ’’صبح کی نماز سفیدی میں پڑھو‘‘ یہ حدیث پندرہ مختلف اصحاب رسول سے مروی ہے۔ [9]
[1] نفس مصدر: 4/130 [2] یہ حدیث پچیس سے زیادہ اصحاب رسول سے مروی ہے، حافظ ابن عبدالبر کا قول ہے: ’’اس کو تیرہ صحابیوں نے روایت کیا ہے۔‘‘ (التمہید 9/216) امام بخاری رحمہ اللہ نے اسے سترہ نفوس سے مروی بتایا ہے۔ امام ابن الجوزی رحمہ اللہ نے ’’الموضوعات‘‘ میں چھبیس اور حافظ عراقی رحمہ اللہ نے اسے پچاس سے زیادہ اصحاب سے مروی بتایا ہے۔ (الموضوعات لابن الجوزی 2/92، التقیید والایضاح للعراقی، ص: 230) امام ابن حزم رحمہ اللہ نے بھی اسے متواتر قرار دیا ہے (المحلی 4/92) مزید تفصیل کے لئے نظم المتناثرہ، ص: 58، لقط اللآلی، ص: 207، الازھار المتناثرہ، ص 26 کشف النقاب 4/386، جزء رفع الیدین للإمام بخاری، ص: 3، فتح الباری 2/220، تلخیص الحبیر 1/220، سنن الکبریٰ للبیہقی 2/74، فتح المغیث للعراقی، ص 322-323، المعتبر للزرکشی، ص: 136 اور جلاء العینین فی تخریج روایات البخاری فی جزء رفع الیدین لبدیع الدین شاہ الراشدی، ص: 25 وغیرہ ملاحظہ فرمائیں۔ [3] المحلی 4/120 [4] کما فی التقیید والایضاح، ص: 232 [5] فتح المغیث للسخاوی 4/17، نظم المتناثرہ، ص: 46، لقط اللآلی، ص: 199، کشف النقاب 2/233 [6] لقط اللآلی المتناثرہ للزبیدی، ص: 107-111، نظم المتناثرہ للکتانی، ص: 46-48، کشف النقاب عما یقولہ الترمذی فی الباب لدکتور محمد حبیب اللہ مختار 2/183، 191 [7] نظم المتناثرہ، ص: 87، 88، لقط اللآلی، ص: 152 [8] نظم المتناثرہ، ص: 56، لقط اللآلی: ص 162، کشف النقاب 3/277، 284 [9] نظم المتناثرہ، ص: 55 کشف النقاب 3/254، 161