کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 1 - صفحہ 16
دسواں اور آخری باب بھی قرآن و حدیث سے متعلق بنیادی مباحث کے علاوہ تفسیر و حدیث کے سلسلہ میں اصلاحی صاحب کے نظریات کے لئے خاص ہے، پہلے تفسیر کی معروف و متداول کتابوں کا ذکر ہے، پھر حدیث کی کتابوں پر گفتگو کی گئی ہے، صحیح بخاری کے سلسلہ میں قارئین کو معلوم ہے کہ کوتاہ نظروں نے بہت کچھ کہا ہے، اور آج تک یہ ہرزہ سرائی جاری ہے، مگر اللہ تعالیٰ کا یہ فضل و کرم ہے کہ اس نے ہر دور میں ایسے بالغ نظر اور بابصیرت علماء پیدا کئے ہیں جنہوں نے حدیث اور اس کی امہات کتب کے خلاف ہر کوشش کا جائزہ لیا ہے، اور تمام سنجیدہ اور باوزن اعتراضات کا جواب دیا ہے، حدیث شریف میں ’’نضَّر اللّٰه امرءًا سمِع مقالَتي فوعاها‘‘ ایسے ہی سعداء و مخلصین کے بارے میں وارد ہے۔ اس باب کی اس سرخی پر توجہ فرمائیے: کیا امام بخاری ’’الجامع الصحیح‘‘ کی تکمیل نہ کر پائے تھے؟‘‘ جس کتاب کو ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ کے حکم سے سرفراز کیا جا چکا ہے اس کی تکمیل و عدم تکمیل کے سوال کو لے کر آج کے توہم پرست الجھن میں ہیں، انسانی کاموں میں جنہیں ’’مکمل‘‘ کہا جاتا ہے ان حضرات کو ان کی حقیقت پر غور کرنا چاہئے، امیر المؤمنین فی الحدیث کے کارنامے کو سمجھنے کے لئے جس بالغ نظری اور اخلاص کی ضرورت ہے اگر وہ موجود نہ ہو تو انسان کچھ بھی کہہ سکتا ہے، اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ الجامع الصحیح للامام البخاری کے مرتبہ اور اہمیت کو واضح کرنے کے لئے علمائے اہلحدیث نے بڑی عظیم کوشش کی ہے، خود مبارکپور ہی کی سرزمین سے ایسے عالم جلیل پیدا ہوئے کہ امام بخاری کے تعارف و دفاع کا حق ادا کر دیا، احسن اللّٰه له الجزاء، و اعلي درجته في جنة الفردوس۔ امام زہری رحمہ اللہ کی شخصیت کے خلاف بھی معترضین نے زبانِ طعن دراز کی ہے، فاضل مصنف نے اختتامی مباحث میں ان کی عظیم شخصیت کا بھی تعارف کرایا ہے، اور معترضین کے شبہات کی حقیقت کھولی ہے، اس مبحث کی ایک دل چسپ سرخی یہ ہے: ’’امام زہری پر بعض غیر عالمانہ تنقیدات‘‘، قارئین جانتے ہیں کہ نظر کی کوتاہی اور علم کی سطحیت ہی حدیث اور محدثین پر اعتراض کا محرک ہے، ورنہ گہرا علم اور صائب و عمیق نظر رکھنے والے اہل اخلاص و تقویٰ اس طرح کے وسوسوں کا شکار نہیں ہوتے: ’’لا يزيغ عنها الا هالك‘‘ ان سطور کے اختتام پر میں کتاب کے مصنف محترم غازی عزیر صاحب اور جامعہ سلفیہ کے ناظم اعلی مولانا عبداللہ سعود صاحب کا شکر گزار ہوں کہ ان کی محنت و توجہ سے قارئین کو علم حدیث کے موضوع پر ایک عمدہ لطیف کتاب کے مطالعہ کا موقع حاصل ہوا، اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ وہ مصنف، ناشر اور طباعت میں تعاون کرنے والے تمام حضرات کو اجر جزیل سے نوازے، اور کتاب کو مقبول عام بنائے، آمین، والحمدللہ رب العالمین۔ (ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری) جامعہ سلفیہ، بنارس 2 جمادی الآخرۃ 1424ھ