کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 1 - صفحہ 156
اخبار آحاد کا حکم: 1۔ ’’خبر واحد‘‘ سے علم نظری حاصل ہوتا ہے یعنی ایسا علم جو غوروفکر اور استدلال پر موقوف ہوتا ہے۔ جاننا چاہیے کہ ’’خبر واحد حجت ہے۔‘‘ [1] 2۔ ’’خبر واحد اگرچہ ایک عورت ہی سے مروی ہو قبول کی جاتی ہے۔‘‘ [2] 3۔ اسی طرح ’’خبر واحد اگرچہ عموم بلوی سے متعلق ہو بلا تردد قبول کی جاتی ہے۔‘‘ [3] 4۔ ’’خبر واحد جو مختف بالقرائن ہو علم یقینی کا فائدہ دیتی ہے۔‘‘ [4] 5۔ محدثین کا مشہور اصول ہے کہ: ’’خبر الواحد إذا جاء شيئا بعد شئ أفاد القطع‘‘ [5] 6۔ ابن بطال رحمہ اللہ کا قول ہے کہ ’’اخبار آحاد پر عمل کے متعلق اجماع ہو چکا ہے۔‘‘ [6] (مزید تفصیلات کے لئے باب 6 ’’اخبار آحاد کی حجیت‘‘ کی طرف رجوع فرمائیں)۔
[1] فتح الباری لإبن حجر 1/308-381، 507، 586، 3/107، 360، 466، 4/57، 148، 338، 379، 6/201، 8/404، 9/462، 10/190، 11/30، 13/231، 244 [2] نفس مصدر 1/308، 3/107، 4/148 [3] نفس مصدر 1/308 [4] نفس مصدر 1/306، 381، 507، 13/237، 638 [5] نفس مصدر 8/480 [6] نفس مصدر 13/321