کتاب: انکارِحدیث کا نیا روپ جلد 1 - صفحہ 11
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم حرفے چند الحمدللّٰه الذي أنزل علي عبده الكتاب، ولم يجعل له عوجا، وأكرم رسوله صلي اللّٰه عليه وسلم بأن خصه بتبيين الكتاب، و جعل نطقه و حيا ليس فيه شك ولا ارتياب، و صلي اللّٰه علي رسوله الأكرم و علي آله و صحبه أجمعين، و بعد: جامعہ سلفیہ کے بنیادی مقاصد میں یہ مقصد اہمیت کا مالک ہے کہ یہاں سے کتاب و سنت کی تشریح و توضیح اور دفاع و تائید میں علمی انداز کا کام کیا جائے، اور اعلیٰ سطح پر اس کی اشاعت کی جائے، جامعہ کے ذمہ داروں نے اس مقصد کی تعیین میں دین اسلام کی روح کو سامنے رکھا ہے، کتاب و سنت ہی ایسا سرچشمہ ہیں جہاں سے شریعت کے احکام اخذ کئے جاتے ہیں، اور ان ہی کی پیروی میں انسان کی نجات ہے۔ قرآن و حدیث کی خدمت کا یہ میدان بے حد وسیع ہے، جامعہ نے اس سلسلہ میں اب تک جو کام انجام دیا ہے اس کی حیثیت سمندر کے مقابلہ میں ایک قطرہ کی ہے، مگر اسے اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید ہے کہ وہ اس سلسلہ کو باقی رکھنے کی توفیق عطا فرمائے گا، زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے، اور ہمیں بے حد مسرت ہے کہ جامعہ کو اس کام کی انجام دہی کا موقع حاصل ہوا۔ ان سطور کو تحریر کرتے ہوئے مجھے جامعہ کے سابق شیخ الجامعہ محترم ڈاکٹر رضاء اللہ مبارکپوری رحمہ اللہ کی بہت یاد آ رہی ہے، مرحوم جامعہ سلفیہ کی نیک نامی و ترقی کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتے تھے، اسی سلسلے میں موصوف مصنف محترم غازی عزیر صاحب اور جامعہ سلفیہ کے ناظم اعلیٰ مولانا عبداللہ سعود صاحب کے مابین ’’واسطہ خیر‘‘ بنے، اور جامعہ کے ادارۃ البحوث کو اشاعت کے لئے یہ کتاب حاصل ہوئی، اللہ تعالیٰ کے کرم سے یقین ہے کہ وہ ڈاکٹر صاحب مرحوم کو اس کا بہترین اجر عطا فرمائے گا، اسی طرح مصنف محترم کو بھی ان شاء اللہ دہرا اجر ملے گا کہ انہوں نے علم حدیث کی اہم خدمت انجام دی، اور اس کی طباعت و اشاعت کے لئے جامعہ سلفیہ کو منتخب فرمایا۔ ٭ مصنف محترم کا بہترین تعارف ان کی اس تصنیف سے ہو گا، پھر بھی یہ بات قابل ذکر ہے کہ مصنف کا قصبہ مبارکپور ضلع اعظم گڑھ کے اس علمی و دینی خاندان سے تعلق ہے جسے خدمت حدیث کے باب میں امتیاز حاصل ہے، ترمذی شریف کی جو شرح محدث علام ابو العلی عبدالرحمٰن مبارکپوری رحمہ اللہ نے تصنیف فرمائی، اور جس طرح اللہ تعالیٰ نے اسے عرب و عجم میں مقبولیت عطا فرمائی اس کی مثال بہت کم ہے، آج محدث مبارکپوری رحمہ اللہ کے حفید کے قلم سے حدیث کی یہ اہم خدمت انجام پا رہی ہے، یقیناً یہ ان کے لئے علو درجات کا سبب ہو گا۔