کتاب: امراۃ القرآن کا تحقیقی جائزہ - صفحہ 5
اہل الرائے سنت کے دشمن ہیں ان کا احادیث سے کوئی تعلق نہیں (ایضاً)۔
امام ابوبکر بن ابی داؤد رحمہ اللہ نے فرمایا: اہل الرائے ہی اہل بدعت ہیں (ایضاً)۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا:
تم عنقریب ایسی قوم کو پاؤ گے جو تمہیں قرآن کی دعوت دے گی درحقیقت ان کا قرآن سے کوئی تعلق نہ ہو گا (جامع بیان العلم و فضلہ)۔
بعض احباب کا خیال تھا کہ اس کتاب کو پڑھ کر ہر ذی شعور علمی و ادبی اعتبار سے خود ہی اسے مسترد کر دے گا اس لئے جوب دے کر ایسے گمراہ کن نظریات کو اہمیت نہ دی جائے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَاَعْرِضْ عَنِ الْجَاھِلِیْنَ
بقول شخصے: جوابِ جاہلاں باشد خموشی۔
اور بعض دردمند اربابِ علم و دانش مختصراً و مفصلاً جوابات دے رہے ہیں اور اپنی تحریر و تقریر کے ذریعے اس فتنے کی تردید کر رہے ہیں۔ ان میں فاضل نوجوان مولانا عبدالوکیل ناصر ابن مولانا عبدالجلیل حفظہ اللہ نے بھی تفصیل کے ساتھ کتاب کا جواب اور موصوف کا بھرپور تعاقب کیا ہے۔
کتاب امرأة القرآن (خاتونِ قرآن) کو دیکھ کر یقین نہیں آتا کہ یہ دین کا درد رکھنے والا سابق امیر تبلیغی جماعت، اور مصلحِ قوم اب اسلام کا نہیں بلکہ ماڈرن خواتین کا دلدادہ و دردمند ہے اور نہ معلوم کس کے نظریات کا حامل و حمایتی ہے؟ اور کیوں؟؟؟۔ سچ فرمایا: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے:
ایسے فتنوں کے آنے سے پہلے اعمالِ خیر میں جلدی کرو جو شب ِ تاریک کے مختلف ٹکڑوں کی طرح (پے در پے) ظاہر ہوں گے، (پھر ایسا ہو گا) کہ صبح کو آدمی مومن ہو گا اور شام کو کافر اور شام کو مومن ہو گا اور صبح کو کافر۔ (کیونکہ) وہ اپنے دین کو دنیا کے معمولی سامان کے عوض بیچ دے گا (صحیح مسلم: کتاب الایمان)۔
اس حدیث میں اطلاع دی گئی ہے کہ ایک شخص صبح تو مومن ہو گا اور شام تک دنیاوی مفادات کے حصول کے لئے اپنے دین و ایمان کا سودا کر کے کافر ہو جائے گا۔ ایسے بہروپیوں کو دیکھ کر کوئی یہ ہرگز نہ سوچے کہ اتنے بڑے عالم، حافظ و قاری مدنی مکی صاحب نے جب یہ کہہ دیا، لکھ دیا اور (بہت سی صحیح احادیث