کتاب: امراۃ القرآن کا تحقیقی جائزہ - صفحہ 4
اپنا ناتمام علم اور ناقص عقلی دلائل سے گمراہ کرتے ہیں۔ ایسوں میں ایک نیا نام ابوخالد ابراہیم المدنی کا بھی شامل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ (اللہ کرے کہ وہ اللہ سے ڈر کر تائب ہو جائیں اور قرآن و حدیث کی طرف پلٹ آئیں) جو سلف صالحین، صحابہ و تابعین اور ائمہ و محدثین رحمہم اللہ کے طریقے سے نہ صرف الگ، جداگانہ سوچ اور من مانی تفسیر قرآن کرتے پھر رہے ہیں، بلکہ سلف صالحین رحمہم اللہ کے طرز پر عقیدہ و عمل اختیار کرنے والوں کو سلف پرست کہہ کر مشرک قرار دے رہے ہیں۔
ہمارے ایک مخلص ساتھی نے ان کی کتاب امرأة القرآن (خاتونِ قرآن) نامی کتاب دی جس کا موضوع عورت کا قرآنی مقام اور اس کے متعلق شبہات کا ازالہ ہے۔ مؤلف نے سورة التحریم کی آیات:11، 12 سے استدلال کرتے ہوئے لکھا ہے کہ:
رب العزت والجلال نے آسیہ امرأة فرعون اور مریم بنت عمران کی مثال دی ہے … اور جس چیز کو مثال بنا کر پیش کیا جاتا ہے اس میں صفت کامل و اکمل ہوتی ہے … یعنی عورت کا ایمان قرآن کی نظر میں کامل و اکمل ہے ۔ (امرأة القرآن، ص:15، 16)۔
اس طرح بہت سی آیاتِ مبارکہ اور احادیث شریفہ کے احکامِ خاص کو تبدیل کر کے عام کرنے کی کوشش کی۔ اور مخصوص خواتین کی فضیلت کو تمام خواتین کے لئے عام قرار دے کر انہیں نہ صرف مردوں کے برابر بلکہ مردوں سے بھی بلند تر بنا دیا۔ان کی پوری کتاب ایسے ہی مفروضے اور تضاد بیانی سے بھری پڑی ہے۔ قرآن و سنت کے دلائل تو کجا، اپنے کسی معقول مؤقف پر اپنے بنائے ہوئے اصول کو بھی دوہ نباہ نہ سکے۔ جیسا کہ باوجود تفسیر بالرائے کو گمراہی ماننے کے خود اس دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میری اُمت ستر سے زائد فرقوں میں منقسم ہو جائے گی ان میں سب سے بڑا فتنہ وہ ہو گا جو دین میں اپنی رائے سے قیاس کرے گا اور اللہ کے حلال کردہ اُمور کو حرام اور حرام کردہ اُمور کو حلال ٹھہرائے گا ۔ (جامع بیان العلم و فضلہ)۔
سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: