کتاب: امراۃ القرآن کا تحقیقی جائزہ - صفحہ 3
کتاب: امراۃ القرآن کا تحقیقی جائزہ
مصنف: عبد الوکیل ناصر
پبلیشر: دار العاقبہ کراچی
ترجمہ:
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
تقریظ
(مفتی( ابو حمید عبد الحنان سامرودی
الحمد للّٰه و کفٰی والصلوٰة والسلام علی من لا نبی بعدہ
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
ایمان والوں کا قول تو یہ ہے کہ جب انہیں اس لئے بلایا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ان میں فیصلہ کر دیں تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیا، یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں، جو بھی اللہ کی اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت کریں، خوفِ الٰہی رکھیں اور اس (کے عذابوں) سے ڈرتے رہیں وہی نجات پانے والے ہیں (النور:52-51)
یعنی نجات پانے والے خوش نصیبوں کا نمایاں وصف جذبۂ اطاعت ہے کہ جب وہ حکم الٰہی یا فرمانِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سنتے ہیں تو بلاتاخیر و غیر مشروط سمعنا سے متّصل اطعنا بھی کہتے ہیں، ایسا نہیں کہتے کہ ہم سن لیا اور اب اپنی عقل پر پیش کری گے۔ اس نے درست کہا تو مان لیں گے، ورنہ نہیں۔ ایسے لوگ دین اسلام کو عقل کے تابع اور اپنی خواہشات کے مطابق ماڈرن بنانا چاہتے ہیں، ایسے لوگوں کے بارے میں ارشادِ ربانی ہے:
اَفَرَءَ یْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰھَہ ھَوَاہُ وَ اَضَلَّہُ اللّٰهُ عَلٰی عِلْمٍ وَ خَتَمَ عَلٰی سَمْعِہ وَ قَلْبِہ وَ جَعَلَ عَلٰی بَصَرِہ غِشَاوَةً فَمَنْ یَّھْدِیْہِ مِنْ بَّعْدِ اللّٰهِ اَفَلَا تَذَکَّرُوْنَ (الجاثیة:۲۳)
کیا آپ نے اسے بھی دیکھا جس نے اپنی خواہشِ نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور باوجود علم کے اللہ نے اس کو گمراہ کر دیا اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈال دیا ہے اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے؟ کیا اب بھی تم نصیحت نہیں پکڑتے ؟
ایسے علماءِ سوء، علم و فہم اور سمجھ بوجھ رکھنے کے باوجود نہ صرف گمراہی اختیار کرتے ہیں،بلکہ اوروں کو بھی