کتاب: ایمان کا نور اور نفاق کی تاریکیاں - صفحہ 53
اگر ایمان کے ثمرات میں سے صرف یہی ہوتا کہ ایمان‘ صاحب ایمان کو مصائب و مشکلات میں ‘ جن سے ہر ایک دوچار ہوتا ہے‘ تسلی دیتا ہے تو بھی کافی تھا، جب کہ ایمان و یقین سے شرف یابی (بذات خود) مصائب میں تسلی کا عظیم ترین سبب ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عجباً لأمر المؤمن إن أمرہ کلہ خیر، ولیس ذلک لأحد إلا للمؤمن: إن أصابتہ سراء شکر، فکان خیراً لہ، وإن أصابتہ ضراء صبر فکان خیراً لہ‘‘[1] مومن کا معاملہ بڑا عجیب ہے‘ اس کا سارا معاملہ خیر ہی خیر ہے، اور یہ شرف صرف مومن ہی کو حاصل ہے‘ اگر اسے کوئی خوشی حاصل ہوتی ہے تو وہ شکر ادا کرتا ہے اور وہ اس کے لئے بہتر ہوتا ہے اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اس پر صبر کرتا ہے اور وہ اس کے لئے بہتر ہوتا ہے۔ صبر وشکر تمام بھلائیوں کا سر چشمہ ہیں ، مومن اپنے تمام اوقات میں
[1] صحیح مسلم، کتاب الزھد، باب المؤمن امرہ کلہ خیر، ۴/۲۲۹۵، حدیث نمبر:(۲۹۹۹)۔