کتاب: ایمان کا نور اور نفاق کی تاریکیاں - صفحہ 38
کا ارشاد ہے: ﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً ۖ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ [1] جو مرد و عورت نیک عمل کرے دراں حالیکہ وہ مومن ہو تو ہم اسے یقینا نہایت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے اوران کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور دیں گے۔ وہ اس طرح سے کہ ایمان کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ ایمان دل کا سکون و اطمینان، اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ روزی پر دل کی قناعت اور غیر اللہ سے بے تعلقی پیدا کرتا ہے ‘ اور یہی پاکیزہ زندگی ہے، کیونکہ دل کا سکون و اطمینان اوران تمام چیزوں سے دل کو تشویش نہ ہونا جن سے ایمان صحیح سے محروم شخص کو تشویش ہوتی ہے‘ یہی پاکیزہ زندگی کی بنیادہیں ۔[2]
[1] سورۃ النحل:۹۷۔ [2] التوضیح والبیان لشجرۃ الایمان للسعدی، ص۶۸۔