کتاب: ایمان کا نور اور نفاق کی تاریکیاں - صفحہ 16
(۱) دل کا قول(اقرار) : یعنی دل کی تصدیق ، یقین اور اعتقاد۔
(۲) زبان کا قول: یعنی شہادتین (کلمۂ شہادت) : ’’لا الہ الا اللہ ‘ محمد رسول اللہ‘‘(صلی اللہ علیہ وسلم)کی زبان سے ادائیگی اور اس کے لوازمات کااقرار۔
(۳) دل کا عمل:یعنی نیت، اخلاص، محبت، تابعداری، اللہ کی طرف کامل توجہ، اس پر توکل و اعتماد اور اس کے لوازمات و متعلقات۔
(۴) زبان اور اعضاء و جوارح کا عمل: زبا ن کا عمل وہ چیزیں ہیں جو زبان کے بغیر ادا نہیں ہو سکتیں ، جیسے تلاوت قرآن کریم، بقیہ اذکار و وظائف اور دعاء و استغفار وغیرہ ۔اور اعضاء و جوارح کا عمل وہ چیزیں ہیں جن کی ادائیگی اعضاء و جوارح سے ہی ممکن ہے، جیسے قیام، رکوع، سجدہ اور اللہ کی مرضی میں چلنا پھرنا، جیسے مساجد، حج، جہاد فی سبیل اللہ، امر بالمعروف و نہی عن المنکر اور ان کے علاوہ ان تمام کاموں کے لئے آمد و رفت جن کا ذکر ایمان کی شاخوں والی حدیث میں ہواہے۔[1]
[1] دیکھئے: شرح العقیدۃ الطحاویۃ لابن ابی العز ص: ۳۷۳،معارج القبول شرح سلم الوصول الی علم الاصول في التوحیدازشیخ حافظ الحکمی ۲/۵۸۷-۵۹۱، اصول و ضوابط في التکفیر للعلامۃ عبد اللطیف بن عبد الرحمن بن حسن آل الشیخ، ص۳۴، نیز دیکھئے: کتاب الایمان لابن مندہ ۱/۳۰۰- ۳۴۱۔