کتاب: ایمان کا نور اور نفاق کی تاریکیاں - صفحہ 140
ظاہری توبہ (کی قبولیت) کے سلسلہ میں اختلاف ہے، کیونکہ منافقین ہمیشہ اسلام ہی ظاہر کرتے ہیں ۔[1] لیکن اگر منافق اپنے کفر ونفاق کو چھپائے رکھے تو ظاہری ایمان کا اعتبار کرتے ہوئے اس کا خون و مال محفوظ ہوگا، باطن کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔[2] (۱۳) نفاق اکبر کا مرتکب اگر اپنا کفر ظاہر کردے تو وہ اس کے اور مومنوں کے درمیان عداوت و دشمنی واجب کردے گا، چنانچہ وہ اس سے کوئی دوستی نہ رکھیں گے خواہ کوئی قریب ترین شخص ہی کیوں نہ ہو، اور اگر اپنا کفر ظاہر نہ کرے تو اس کے ظاہر پر عمل کیا جائے گا ‘ باطن کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپردہے۔ (۱۴) نفاق اصغر ‘ جو کہ عملی نفاق ہے ایمان میں کمی اور کمزوری پیدا کرتا ہے اور اس کا مرتکب اللہ تعالیٰ کے عذاب کے خطرہ میں ہوتا ہے۔
[1] دیکھئے: فتاویٰ ابن تیمیہ۲۸/۳۳۴۔ [2] دیکھئے: المنافقون في القرآن، از ڈاکٹر عبد العزیز الحمیدي، ص۴۵۰۔