کتاب: ایمان کا نور اور نفاق کی تاریکیاں - صفحہ 139
ان میں سے کوئی مرجائے تو آپ اس کے جنازے کی نماز ہرگز نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں ، یہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے منکر ہیں اور مرتے دم تک بدکار ‘بے اطاعت رہے ہیں ۔ (۱۱) نفاق اکبر دنیا و آخرت کے عذاب کا سبب ہے، ارشاد باری ہے: ﴿فَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللّٰہُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ﴾[1] آپ کو ان کے مال و اولاد کچھ بھی بھلے نہ لگیں ‘ اللہ کی چاہت یہی ہے کہ انہیں ان چیزوں سے دنیوی سزادے اور یہ اپنی جانیں نکلنے تک کافر ہی رہیں ۔ (۱۲) نفاق اکبر کا مرتکب اگر اپنے نفاق کا اظہار و اعلان کردے تو وہ دین اسلام سے مرتد ہو جائے گا، چنانچہ اس کا خون و مال حلال ہو جائے گا اور اس پر مرتد کے احکام نافذ کئے جائیں گے، البتہ حاکم کے پاس اس کی
[1] سورۃ التوبہ: ۸۵۔