کتاب: ایمان کا نور اور نفاق کی تاریکیاں - صفحہ 122
اور ایسی ناکارہ قوم بنا دیا جو کچھ نہیں سمجھتی جس سے انہیں فائدہ ہو‘ کیونکہ اگر وہ سمجھتے تو سورت کے نازل ہونے پر اس پر ایمان لاتے اور اس کے تابع فرمان ہو جاتے۔[1] جیسا کہ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ حَتَّىٰ إِذَا خَرَجُوا مِنْ عِندِكَ قَالُوا لِلَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ آنِفًا ۚ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللّٰہُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْ﴾[2] اور ان میں بعض ایسے بھی ہیں کہ آپ کی طرف کان لگاتے ہیں ‘ یہاں تک کہ جب آپ کے پاس سے (واپس) جاتے ہیں تو اہل علم سے (بوجہ کند ذہنی و لاپرواہی) پوچھتے ہیں کہ اس نے ابھی کیا کہاتھا؟یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ تعالیٰ نے مہر لگادی ہے اور وہ اپنی خواہشات کی پیروی کررہے ہیں ۔
[1] دیکھئے: تیسیر الکریم الرحمن في تفسیر کلام المنان للسعدی، ص۳۱۳۔ [2] سورۃ محمد: ۱۶۔