کتاب: ایمان کا نور اور نفاق کی تاریکیاں - صفحہ 111
تعالیٰ فساد کو پسند نہیں فرماتا۔ اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ’ اللہ سے ڈر‘ تو تکبر اورغرور اسے گناہ پر آمادہ کردیتا ہے، ایسے شخص کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے اور یقینا وہ بدترین جگہ ہے۔ ان آیات میں منافقین کے درج ذیل اوصاف ظاہر ہوئے: ۱- (اچھی اچھی) چکنی چپڑی بات جس کا دل میں اثر ہو۔ ۲- اس بات پر اللہ تعالیٰ کو بحیثیت گواہ اور مؤید کے ثالث مقرر کرنا، یہ اللہ عزوجل کے حق میں سب سے بڑا جرم ہے۔ ۳- جھگڑے میں مہارت اور اپنے سامنے آنے والے ہر معارضہ کو ختم کرنے کے لئے اپنی بات منوانے کی قوت۔ ۴- منافق جب لوگوں کی نگاہ سے اوجھل ہوتا ہے توگناہوں کے کام یعنی زمین میں فتنہ و فسادکرنے میں مصروف ہو جاتا ہے۔ ۵- جب اسے اللہ کے تقویٰ کا حکم دیا جاتا ہے تو تکبر سے کام لیتا ہے اور غرور اسے گناہ پر آمادہ کردیتا ہے، اس طرح وہ بیک وقت جرائم اور تکبر دونوں کا مرتکب ہوتا ہے۔