کتاب: امامت کے اہل کون؟ ( دو اہم سوالوں کے جوابات ) - صفحہ 80
’’کیونکہ نواب صدیق حسن خان،میاں نذیر حسین،نواب وحید الزمان،میر نور الحسن،مولوی محمد حسین اور مولوی ثناء اللہ وغیرہ نے جو کتابیں لکھی ہیں اگرچہ وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے قرآن وحدیث کے مسائل لکھے ہیں لیکن غیر مقلدین کے تمام فرقوں کے علماء اور عوام بالاتفاق ان کتابوں کو غلط قراردے کر مسترد کرچکے ہیں بلکہ برملا تقریروں میں کہتے ہیں کہ ان کتابوں کو آگ لگادو۔‘‘[1] جب تمام اہلِ حدیث علماء وعوام نے ان کتابوں کو ردّ کردیا ہے تو ان کتابوں کے حوالے اہلِ حدیث کے خلاف پیش کرنا باطل بلکہ ابطل الاباطیل ہے۔ محمد عبدالحلیم چشتی کی کتاب’’حیاتِ وحید الزمان‘‘ کی ایک عبارت کا یہ خلاصہ ہے کہ اہلِ حدیث کا ایک بڑا گروہ مثلاً محدّث شمس الحق عظیم آبادی،محمد حسین لاہوری،عبداللہ غازی پوری ،فقیر اللہ پنجابی وغیرھم وحید الزمان حیدرآبادی سے ناراض اور بددل ہوگئے تھے۔[2] اہلِ حدیث کے نزدیک قرآن،حدیث اور اجماع حجت ہے اور مسائل کو سلف صالحین کے فہم کی روشنی میں سمجھنا اور ماننا چاہیئے۔اہلِ حدیث کے خلاف صرف وہی بات پیش کی جاسکتی ہے جو: (۱) کتاب وسنت واجماع اور فہم ِسلف صالحین کے خلاف نہ ہو۔ (۲)جس پر تمام اہلِ حدیث کا اجماع ہو۔بعض اشخاص کی شاذآراء نہ ہوں۔ حافظ زبیر علی زئی ۲۲/محرم ۱۴۲۵ ؁ھ
[1] مجموعہ رسائل ،ج۱ص۲۲تحقیق مسئلہ تقلید،ص۶ [2] دیکھئے:حیاتِ وحید الزمان ،ص۱۰۱